1. تب بوعز پھاٹک کے پاس جا کر وہاں بَیٹھ گیا اور دیکھو جِس نزدِیک کے قرابتی کا ذِکر بوعز نے کِیا تھا وہ آ نِکلا ۔ اُس نے اُس سے کہا ارے بھائی! اِدھر آ اور ذرا یہا ں بَیٹھ جا ۔ سو وہ اُدھر آ کر بَیٹھ گیا۔
2. پِھر اُس نے شہر کے بزُرگوں میں سے دس آدمِیوں کو بُلا کر کہا یہاں بَیٹھ جاؤ ۔ سو وہ بَیٹھ گئے۔
3. تب اُس نے اُس نزدِیک کے قرابتی سے کہا نعو می جو موآ ب کے مُلک سے لَوٹ آئی ہے زمِین کے اُس ٹُکڑے کو جو ہمارے بھائی ا لِیملک کا مال تھا بیچتی ہے۔
4. سو مَیں نے سوچا کہ تُجھ پر اِس بات کو ظاہِر کر کے کہُوں گا کہ تُو اِن لوگوں کے سامنے جو بَیٹھے ہیں اور میری قَوم کے بزُرگوں کے سامنے اُسے مول لے ۔ اگر تُو اُسے چُھڑاتا ہے تو چُھڑا اور اگر نہیں چُھڑاتا تو مُجھے بتا دے تاکہ مُجھ کو معلُوم ہو جائے کیونکہ تیرے سِوا اَور کوئی نہیں جو اُسے چُھڑائے اور مَیں تیرے بعد ہُوں۔اُس نے کہا مَیں چُھڑاؤں گا۔
5. تب بوعز نے کہا جِس دِن تُو وہ زمِین نعو می کے ہاتھ سے مول لے تو تُجھے اُس کو موآبی رُوت کے ہاتھ سے بھی جو مُردہ کی بِیوی ہے مول لینا ہو گا تاکہ اُس مُردہ کا نام اُس کی مِیراث پر قائِم کرے۔
6. تب اُس کے نزدِیک کے قرابتی نے کہا مَیں اپنے لِئے اُسے چُھڑا نہیں سکتا تا نہ ہو کہ مَیں اپنی مِیراث خراب کر دُوں۔ اُس کے چُھڑانے کا جو میرا حق ہے اُسے تُو لے لے کیونکہ مَیں اُسے چُھڑا نہیں سکتا۔
7. اور اگلے زمانہ میں اِسرا ئیل میں مُعاملہ پکّا کرنے کے لِئے چُھڑانے اور بدلنے کے بارے میں یہ معمُول تھا کہ مَرد اپنی جُوتی اُتار کر اپنے پڑوسی کو دے دیتا تھا ۔ اِسرا ئیل میں تصدِیق کرنے کا یہی طرِیقہ تھا۔
8. سو اُس نزدِیک کے قرابتی نے بوعز سے کہاکہ تُو آپ ہی اُسے مول لے لے ۔ پِھر اُس نے اپنی جُوتی اُتار ڈالی۔
9. اور بوعز نے بزُرگوں اور سب لوگوں سے کہا تُم آج کے دِن گواہ ہو کہ مَیں نے الِیملک اور کِلیو ن اورمحلو ن کا سب کُچھ نعو می کے ہاتھ سے مول لے لِیا ہے۔
10. ماسِوا اِس کے مَیں نے محلو ن کی بِیوی موآبی رُوت کو بھی اپنی بِیوی بنانے کے لِئے خرِید لِیا ہے تاکہ اُس مُردہ کے نام کو اُس کی مِیراث میں قائِم کرُوں اور اُس مُردہ کا نام اُس کے بھائِیوں اور اُس کے مکان کے دروازہ سے مِٹ نہ جائے ۔ تُم آج کے دِن گواہ ہو۔