12. اور یہ سچ ہے کہ مَیں نزدِیک کا قرابتی ہُوں لیکن ایک اَور بھی ہے جو قرابت میں مُجھ سے زِیادہ نزدِیک ہے۔
13. اِس رات تُو ٹھہری رہ اور صُبح کو اگر وہ قرابت کا حق ادا کرنا چاہے تو خَیر وہ قرابت کا حق ادا کرے اور اگر وہ تیرے ساتھ قرابت کا حق ادا کرنا نہ چاہے تو زِندہ خُداوند کی قَسم ہے مَیں تیرے ساتھ قرابت کا حق ادا کرُوں گا ۔ صُبح تک تو تُو لیٹی رہ۔
14. سو وہ صُبح تک اُس کے پاؤں کے پاس لیٹی رہی اور پیشتر اِس سے کہ کوئی ایک دُوسرے کو پہچان سکے اُٹھ کھڑی ہُوئی کیونکہ اُس نے کہہ دِیا تھا کہ یہ ظاہِر ہونے نہ پائے کہ کھلِیہان میں یہ عَورت آئی تھی۔
15. پِھر اُس نے کہا اُس چادر کو جو تیرے اُوپر ہے لا اور اُسے تھامے رہ ۔ جب اُس نے اُسے تھاما تو اُس نے جَو کے چھ پَیمانے ناپ کر اُس پر لاد دِئے ۔ پِھر وہ شہر کو چلا گیا۔