10. اُس نے کہا تُو خُداوند کی طرف سے مُبارک ہو اَے میری بیٹی کیونکہ تُو نے شرُوع کی نِسبت آخِر میں زِیادہ مِہربانی کر دِکھائی اِس لِئے کہ تُو نے جوانوں کا خواہ وہ امِیر ہوں یا غرِیب پِیچھا نہ کِیا۔
11. اب اَے میری بیٹی مت ڈر ۔ مَیں سب کُچھ جو تُو کہتی ہے تُجھ سے کرُوں گا کیونکہ میری قَوم کا تمام شہر جانتا ہے کہ تُو پاک دامن عَورت ہے۔
12. اور یہ سچ ہے کہ مَیں نزدِیک کا قرابتی ہُوں لیکن ایک اَور بھی ہے جو قرابت میں مُجھ سے زِیادہ نزدِیک ہے۔
13. اِس رات تُو ٹھہری رہ اور صُبح کو اگر وہ قرابت کا حق ادا کرنا چاہے تو خَیر وہ قرابت کا حق ادا کرے اور اگر وہ تیرے ساتھ قرابت کا حق ادا کرنا نہ چاہے تو زِندہ خُداوند کی قَسم ہے مَیں تیرے ساتھ قرابت کا حق ادا کرُوں گا ۔ صُبح تک تو تُو لیٹی رہ۔
14. سو وہ صُبح تک اُس کے پاؤں کے پاس لیٹی رہی اور پیشتر اِس سے کہ کوئی ایک دُوسرے کو پہچان سکے اُٹھ کھڑی ہُوئی کیونکہ اُس نے کہہ دِیا تھا کہ یہ ظاہِر ہونے نہ پائے کہ کھلِیہان میں یہ عَورت آئی تھی۔
15. پِھر اُس نے کہا اُس چادر کو جو تیرے اُوپر ہے لا اور اُسے تھامے رہ ۔ جب اُس نے اُسے تھاما تو اُس نے جَو کے چھ پَیمانے ناپ کر اُس پر لاد دِئے ۔ پِھر وہ شہر کو چلا گیا۔
16. جب وہ اپنی ساس کے پاس آئی تو اُس نے کہا اَے میری بیٹی تُو کَون ہے؟تب اُس نے سب کُچھ جو اُس مَرد نے اُس سے کِیا تھا اُسے بتایا۔
17. اور کہنے لگی کہ مُجھ کو اُس نے یہ چھ پَیمانے جَو کے دِئے کیونکہ اُس نے کہا کہ تُو اپنی ساس کے پاس خالی ہاتھ نہ جا۔
18. تب اُس نے کہا اَے میری بیٹی جب تک اِس بات کے انجام کا تُجھے پتہ نہ لگے تُو چُپ چاپ بَیٹھی رہ اِس لِئے کہ اُس شخص کو چَین نہ مِلے گا جب تک وہ اِس کام کو آج ہی تمام نہ کر لے۔