2. سو موآبی رُو ت نے نعو می سے کہا مُجھے اِجازت دے تو مَیں کھیت میں جاؤُں اور جو کوئی کرم کی نظر مُجھ پر کرے اُس کے پِیچھے پِیچھے بالیں چُنوں ۔اُس نے اُس سے کہا جا میری بیٹی۔
3. سو وہ گئی اور کھیت میں جا کر کاٹنے والوں کے پِیچھے بالیں چُننے لگی اور اِتّفاق سے وہ بوعز ہی کے کھیت کے حِصّہ میں جا پُہنچی جو الِیملک کے خاندان کا تھا۔
4. اور بوعز نے بَیت لحم سے آ کر کاٹنے والوں سے کہا خُداوند تُمہارے ساتھ ہو ۔اُنہوں نے اُسے جواب دِیا خُداوند تُجھے برکت دے۔
5. پِھر بوعز نے اپنے اُس نَوکر سے جو کاٹنے والوں پر مُقرّر تھا پُوچھا یہ کِس کی لڑکی ہے؟۔
6. اُس نَوکر نے جو کاٹنے والوں پر مُقرّر تھا جواب دِیا یہ وہ موآبی لڑکی ہے جو نعومی کے ساتھ موآ ب کے مُلک سے آئی ہے۔
7. اُس نے مُجھ سے کہا تھا کہ مُجھ کو ذرا کاٹنے والوں کے پِیچھے پُولِیوں کے بِیچ بالیں چُن کر جمع کرنے دے ۔ سو یہ آ کر صُبح سے اب تک یہِیں رہی ۔ فقط ذرا سی دیر گھر میں ٹھہری تھی۔
8. تب بوعز نے رُوت سے کہا اَے میری بیٹی! کیا تُجھے سُنائی نہیں دیتا؟ تُو دُوسرے کھیت میں بالیں چُننے کو نہ جانا اورنہ یہاں سے نِکلنا بلکہ میری چھوکریوں کے ساتھ ساتھ رہنا۔
9. اِس کھیت پر جِسے وہ کاٹتے ہیں تیری آنکھیں جمی رہیں اور تُو اِن ہی کے پِیچھے پِیچھے چلنا ۔ کیا مَیں نے اِن جوانوں کو حُکم نہیں کِیا کہ وہ تُجھے نہ چُھوئیں؟ اور جب تُو پِیاسی ہو تو برتنوں کے پاس جا کر اُسی پانی میں سے پِینا جو میرے جوانوں نے بھرا ہے۔
10. تب وہ اَوندھے مُنہ گِری اور زمِین پر سرنگُوں ہو کر اُس سے کہا کیا باعِث ہے کہ تُو مُجھ پر کرم کی نظر کر کے میری خبر لیتا ہے حالانکہ مَیں پردیسن ہُوں؟۔
11. بوعز نے اُسے جواب دِیا کہ جو کُچھ تُو نے اپنے خاوند کے مَرنے کے بعد اپنی ساس کے ساتھ کِیا ہے وہ سب مُجھے پُورے طَور پر بتایا گیا ہے کہ تُو نے کَیسے اپنے ماں باپ اور زاد بُوم کو چھوڑا اور اُن لوگوں میں جِن کو تُو اِس سے پیشتر نہ جانتی تھی آئی۔
12. خُداوند تیرے کام کا بدلہ دے بلکہ خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کی طرف سے جِس کے پروں کے نِیچے تُو پناہ کے لِئے آئی ہے تُجھ کو پُورا اجر مِلے۔
13. تب اُس نے کہا اَے میرے مالِک تیرے کرم کی نظر مُجھ پر رہے کیونکہ تُو نے مُجھے دِلاسا دِیا اور مِہر کے ساتھ اپنی لَونڈی سے باتیں کِیں اگرچہ مَیں تیری لَونڈِیوں میں سے ایک کے برابر بھی نہیں۔
14. پِھر بوعز نے اُس سے کھانے کے وقت کہا کہ یہاں آ اور روٹی کھا اور اپنا نوالہ سِرکہ میں بِھگو ۔ تب وہ کاٹنے والوں کے پاس بَیٹھ گئی اور اُنہوں نے بُھنا ہُؤا اناج اُس کے پاس کر دِیا ۔ سو اُس نے کھایا اور سیر ہُوئی اور کُچھ رکھ چھوڑا۔
15. اور جب وہ بالیں چُننے اُٹھی تو بوعز نے اپنے جوانوں سے کہا اُسے پُولِیوں کے بِیچ میں بھی چُننے دینا اور اُسے ملامت نہ کرنا۔