18. جب اُس نے دیکھا کہ اُس نے اُس کے ساتھ چلنے کی ٹھان لی ہے تو اُس سے اَور کُچھ نہ کہا۔
19. سو وہ دونوں چلتے چلتے بَیت لحم میں آئِیں ۔ جب وہ بَیت لحم میں داخِل ہُوئِیں تو سارے شہر میں دُھوم مچی اور عَورتیں کہنے لگِیں کہ کیا یہ نعو می ہے؟۔
20. اُس نے اُن سے کہا مُجھ کو نعو می نہیں بلکہ مارا کہو اِس لِئے کہ قادرِ مُطلق میرے ساتھ نِہایت تلخی سے پیش آیا ہے۔
21. مَیں بھری پُوری گئی اور خُداوند مُجھ کو خالی پھیر لایا۔ پس تُم کیوں مُجھے نعو می کہتی ہو حالانکہ خُداوند میرے خِلاف مُدّعی ہُؤا اور قادرِ مُطلق نے مُجھے دُکھ دِیا؟۔
22. غرض نعو می لَوٹی اور اُس کے ساتھ اُس کی بہُو موآبی رُوت تھی جو موآ ب کے مُلک سے یہاں آئی اور وہ دونوں جَو کاٹنے کے مَوسم میں بَیت لحم میں داخِل ہُوئِیں۔