3. اور چُونکہ دانی ایل میں فاضِل رُوح تھی اِس لِئے وہ اُن وزِیروں اور ناظِموں پر سبقت لے گیا اور بادشاہ نے چاہا کہ اُسے تمام مُلک پر مُختار ٹھہرائے۔
4. تب اُن وزِیروں اور ناظِموں نے چاہا کہ مُلک داری میں دانی ایل پرقصُور ثابِت کریں لیکن وہ کوئی مَوقع یا قصُور نہ پا سکے کیونکہ وہ دِیانت دار تھا اور اُس میں کوئی خطا یا تقصِیر نہ تھی۔
5. تب اُنہوں نے کہا کہ ہم اِس دانی ایل کو اُس کے خُدا کی شرِیعت کے سِوا کِسی اَور بات میں قصُور وار نہ پائیں گے۔
6. پس یہ وزِیر اور ناظِم بادشاہ کے حضُور جمع ہُوئے اور اُس سے یُوں کہنے لگے کہ اَے دارا بادشاہ ابد تک جِیتا رہ۔
7. مملکت کے تمام وزِیروں اور حاکِموں اور ناظِموں اور مُشِیروں اور سرداروں نے باہم مشورَت کی ہے کہ ایک خُسروانہ آئِین مُقرّر کریں اور ایک اِمتناعی فرمان جاری کریں تاکہ اَے بادشاہ تِیس روز تک جو کوئی تیرے سِوا کِسی معبُود یا آدمی سے کوئی درخواست کرے شیروں کی ماند میں ڈال دِیا جائے۔
8. اب اَے بادشاہ اِس فرمان کو قائِم کر اور نوِشتہ پر دستخط کر تاکہ تبدِیل نہ ہو جَیسے مادیوں اور فارسیوں کے آئِین جو تبدِیل نہیں ہوتے۔
9. پس دارا بادشاہ نے اُس نوِشتہ اور فرمان پر دستخط کر دِئے۔
10. اور جب دانی ایل نے معلُوم کِیا کہ اُس نوِشتہ پر دستخط ہو گئے تو اپنے گھر میں آیا اور اُس کی کوٹھری کا درِیچہ یروشلیِم کی طرف کُھلا تھا وہ دِن میں تِین مرتبہ حسبِ معمُول گُھٹنے ٹیک کر خُدا کے حضُور دُعا اور اُس کی شُکر گُذاری کرتا رہا۔
11. تب یہ لوگ جمع ہُوئے اور دیکھا کہ دانی ایل اپنے خُدا کے حضُور دُعا اور اِلتماس کر رہا ہے۔
12. پس اُنہوں نے بادشاہ کے پاس آ کر اُس کے حضُور اُس کے فرمان کا یُوں ذِکر کِیا کہ اَے بادشاہ کیا تُو نے اِس فرمان پر دستخط نہیں کِئے کہ تِیس روز تک جو کوئی تیرے سِوا کِسی معبُود یا آدمی سے کوئی درخواست کرے شیروں کی ماند میں ڈال دِیا جائے گا؟بادشاہ نے جواب دِیا کہ مادیوں اور فارسیوں کے لاتبدیل آئِین کے مُطابِق یہ بات سچ ہے۔
13. تب اُنہوں نے بادشاہ کے حضُور عرض کی کہ اَے بادشاہ یہ دانی ایل جو یہُودا ہ کے اسِیروں میں سے ہے نہ تیری پروا کرتا ہے اور نہ اُس اِمتناعی فرمان کو جِس پر تُو نے دستخط کِئے ہیں خاطِر میں لاتا ہے بلکہ ہر روز تِین بار دُعا کرتا ہے۔
14. جب بادشاہ نے یہ باتیں سُنِیں تو نِہایت رنجِیدہ ہُؤا اوراُس نے دِل میں چاہا کہ دانی ایل کو چُھڑائے اور سُورج ڈوُبنے تک اُس کے چُھڑانے میں کوشِش کرتا رہا۔
15. پِھر یہ لوگ بادشاہ کے حضُور فراہم ہُوئے اور بادشاہ سے کہنے لگے کہ اَے بادشاہ تُو سمجھ لے کہ مادیوں اور فارسِیوں کا آئِین یُوں ہے کہ جو فرمان اور قانُون بادشاہ مُقرّر کرے کبھی نہیں بدلتا۔
16. تب بادشاہ نے حُکم دِیا اور وہ دانی ایل کو لائے اور شیروں کے ماند میں ڈال دِیا پر بادشاہ نے دانی ایل سے کہا تیرا خُدا جِس کی تُو ہمیشہ عِبادت کرتا ہے تُجھے چُھڑائے گا۔
17. اور ایک پتّھر لا کر اُس ماند کے مُنہ پر رکھ دِیا گیا اور بادشاہ نے اپنی اور اپنے امِیروں کی مُہر اُس پر کر دی تاکہ وہ بات جو دانی ایل کے حق میں ٹھہرائی گئی تھی تبدِیل نہ ہو۔