دانی ایل 6:12-25 Urdu Bible Revised Version (URD)

12. پس اُنہوں نے بادشاہ کے پاس آ کر اُس کے حضُور اُس کے فرمان کا یُوں ذِکر کِیا کہ اَے بادشاہ کیا تُو نے اِس فرمان پر دستخط نہیں کِئے کہ تِیس روز تک جو کوئی تیرے سِوا کِسی معبُود یا آدمی سے کوئی درخواست کرے شیروں کی ماند میں ڈال دِیا جائے گا؟بادشاہ نے جواب دِیا کہ مادیوں اور فارسیوں کے لاتبدیل آئِین کے مُطابِق یہ بات سچ ہے۔

13. تب اُنہوں نے بادشاہ کے حضُور عرض کی کہ اَے بادشاہ یہ دانی ایل جو یہُودا ہ کے اسِیروں میں سے ہے نہ تیری پروا کرتا ہے اور نہ اُس اِمتناعی فرمان کو جِس پر تُو نے دستخط کِئے ہیں خاطِر میں لاتا ہے بلکہ ہر روز تِین بار دُعا کرتا ہے۔

14. جب بادشاہ نے یہ باتیں سُنِیں تو نِہایت رنجِیدہ ہُؤا اوراُس نے دِل میں چاہا کہ دانی ایل کو چُھڑائے اور سُورج ڈوُبنے تک اُس کے چُھڑانے میں کوشِش کرتا رہا۔

15. پِھر یہ لوگ بادشاہ کے حضُور فراہم ہُوئے اور بادشاہ سے کہنے لگے کہ اَے بادشاہ تُو سمجھ لے کہ مادیوں اور فارسِیوں کا آئِین یُوں ہے کہ جو فرمان اور قانُون بادشاہ مُقرّر کرے کبھی نہیں بدلتا۔

16. تب بادشاہ نے حُکم دِیا اور وہ دانی ایل کو لائے اور شیروں کے ماند میں ڈال دِیا پر بادشاہ نے دانی ایل سے کہا تیرا خُدا جِس کی تُو ہمیشہ عِبادت کرتا ہے تُجھے چُھڑائے گا۔

17. اور ایک پتّھر لا کر اُس ماند کے مُنہ پر رکھ دِیا گیا اور بادشاہ نے اپنی اور اپنے امِیروں کی مُہر اُس پر کر دی تاکہ وہ بات جو دانی ایل کے حق میں ٹھہرائی گئی تھی تبدِیل نہ ہو۔

18. تب بادشاہ اپنے قصر میں گیا اور اُس نے ساری رات فاقہ کِیا اور مُوسِیقی کے ساز اُس کے سامنے نہ لائے اور اُس کی نِیند جاتی رہی۔

19. اور بادشاہ صُبح بُہت سویرے اُٹھا اور جلدی سے شیروں کی ماند کی طرف چلا۔

20. اور جب ماند پر پُہنچا تو غم ناک آواز سے دانی ایل کو پُکارا ۔ بادشاہ نے دانی ایل کو خِطاب کر کے کہا اَے دانی ایل زِندہ خُدا کے بندے کِیا تیرا خُدا جِس کی تُو ہمیشہ عِبادت کرتا ہے قادِر ہُؤا کہ تُجھے شیروں سے چُھڑائے؟۔

21. تب دانی ایل نے بادشاہ سے کہا اَے بادشاہ ابد تک جِیتا رہ۔

22. میرے خُدا نے اپنے فرِشتہ کو بھیجا اور شیروں کے مُنہ بند کر دِئے اور اُنہوں نے مُجھے ضرر نہیں پُہنچایا کیونکہ مَیں اُس کے حضُور بے گُناہ ثابِت ہُؤا اور تیرے حضُور بھی اَے بادشاہ مَیں نے خطا نہیں کی۔

23. پس بادشاہ نِہایت شادمان ہُؤا اور حُکم دِیا کہ دانی ایل کو اُس ماند سے نِکالیں ۔ پس دانی ایل اُس ماند سے نِکالا گیا اور معلُوم ہُؤا کہ اُسے کُچھ ضرر نہیں پُہنچا کیونکہ اُس نے اپنے خُدا پر توکُّل کِیا تھا۔

24. اور بادشاہ نے حُکم دِیا اور وہ اُن شخصوں کو جِنہوں نے دانی ایل کی شِکایت کی تھی لائے اور اُن کے بچّوں اور بِیویوں سمیت اُن کو شیروں کی ماند میں ڈال دِیا اور شیر اُن پر غالِب آئے اور اِس سے پیشتر کہ ماند کی تَہ تک پُہنچیں شیروں نے اُن کی سب ہڈِّیاں توڑ ڈالِیں۔

25. تب دارا بادشاہ نے سب لوگوں اور قَوموں اور اہلِ لُغت کو جو رُویِ زمِین پر بستے تھے نامہ لِکھا:۔تُمہاری سلامتی ا فزُون ہو۔

دانی ایل 6