11. تیری مملکت میں ایک شخص ہے جِس میں قُدُّوس اِلہٰو ں کی رُوح ہے اور تیرے باپ کے ایّام میں نُور اور دانِش اور حِکمت اِلہٰوں کی حِکمت کی مانِند اُس میں پائی جاتی تھی اور اُس کو نبُوکد نضربادشاہ تیرے باپ نے ساحِروں اور نجُومِیوں اور کسدیوں اور فال گِیروں کا سردار بنایا تھا۔
12. کیونکہ اُس میں ایک فاضِل رُوح اور دانِش اور عقل اور خوابوں کی تعبِیر اور عُقدہ کُشائی اور حلِّ مُشکلات کی قُوّت تھی ۔ اُسی دانی ایل میں جِس کا نام بادشاہ نے بیلشضر رکھّا تھا ۔ پس دانی ایل کو بُلوا ۔ وہ مطلب بتائے گا۔
13. تب دانی ایل بادشاہ کے حضُور حاضِرکِیا گیا ۔ بادشاہ نے دانی ایل سے پُوچھا کِیا تُو وُہی دانی ایل ہے جو یہُودا ہ کے اسِیروں میں سے ہے جِن کو بادشاہ میرا باپ یہُودا ہ سے لایا؟۔
14. مَیں نے تیری بابت سُنا ہے کہ اِلہٰوں کی رُوح تُجھ میں ہے اور نُور اور دانِش اور کامِل حِکمت تُجھ میں ہیں۔
15. حکِیم اور نجُومی میرے حضُور حاضِر کِئے گئے تاکہ اِس نوِشتہ کو پڑھیں اور اِس کا مطلب مُجھ سے بیان کریں لیکن وہ اِس کا مطلب بیان نہیں کر سکے۔
16. اور مَیں نے تیری بابت سُنا ہے کہ تُو تعبِیر اور حلِّ مُشکلات پر قادِر ہے ۔ پس اگر تُو اِس نوِشتہ کو پڑھے اور اِس کا مطلب مُجھ سے بیان کرے تو ارغوانی خِلعت پائے گا اور تیری گردن میں زرِّین طَوق پہنایا جائے گا اور تُو مملکت میں تِیسرے درجہ کا حاکِم ہو گا۔
17. تب دانی ایل نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ تیرا اِنعام تیرے ہی پاس رہے اور اپنا صِلہ کِسی دُوسرے کو دے تَو بھی مَیں بادشاہ کے لِئے اِس نوِشتہ کو پڑُھوں گا اور اِس کا مطلب اُس سے بیان کرُوں گا۔
18. اَے بادشاہ خُدا تعالیٰ نے نبُوکد نضر تیرے باپ کو سلطنت اور حشمت اور شَوکت اور عِزّت بخشی۔
19. اور اُس حشمت کے سبب سے جو اُس نے اُسے بخشی تمام لوگ اور اُمّتیں اور اہلِ لُغت اُس کے حضُور لرزان و ترسان ہُوئے ۔ اُس نے جِس کو چاہا ہلاک کِیا اور جِس کو چاہا زِندہ رکھّا ۔ جِس کو چاہا سرفراز کِیا اور جِس کو چاہا ذلِیل کِیا۔
20. لیکن جب اُس کی طبِیعت میں گھمنڈ سمایا اور اُس کا دِل غُرُور سے سخت ہو گیا تو وہ تختِ سلطنت سے اُتار دِیا گیا اور اُس کی حشمت جاتی رہی۔