دانی ایل 2:9-21 Urdu Bible Revised Version (URD)

9. لیکن اگر تُم مُجھ کو خواب نہ بتاؤ گے تو تُمہارے لِئے ایک ہی حُکم ہے کیونکہ تُم نے جُھوٹ اور حِیلہ کی باتیں بنائِیں تاکہ میرے حضُور بیان کرو کہ وقت ٹل جائے ۔ پس خواب بتاؤ تو مَیں جانُوں کہ تُم اُس کی تعبِیر بھی بیان کر سکتے ہو۔

10. کسدیوں نے بادشاہ سے عرض کی کہ رُویِ زمِین پر اَیسا تو کوئی بھی نہیں جو بادشاہ کی بات بتا سکے اور نہ کوئی بادشاہ یا امِیر یا حاکِم اَیسا ہُؤا ہے جِس نے کبھی اَیسا سوال کِسی فالگِیر یا نجُومی یا کسدی سے کِیا ہو۔

11. اور جو بات بادشاہ طلب کرتا ہے نِہایت مُشکِل ہے اور دیوتاؤں کے سِوا جِن کی سکُونت اِنسان کے ساتھ نہیں بادشاہ کے حضُور کوئی اُس کو بیان نہیں کر سکتا۔

12. اِس لِئے بادشاہ غضب ناک اور سخت قہر آلُودہ ہُؤا اور اُس نے حُکم کِیا کہ بابل کے تمام حکِیموں کو ہلاک کریں۔

13. سو یہ حُکم جا بجا پُہنچا کہ حکِیم قتل کِئے جائیں تب دانی ایل اور اُس کے رفِیقوں کو بھی ڈُھونڈنے لگے کہ اُن کو قتل کریں۔

14. تب دانی ایل نے بادشاہ کے جِلَوداروں کے سردار اریُو ک کو جو بابل کے حکِیموں کو قتل کرنے کو نِکلا تھا خِردمندی اور عقل سے جواب دِیا۔

15. اُس نے بادشاہ کے جِلوداروں کے سردار اریُو ک سے پُوچھا کہ بادشاہ نے اَیسا سخت حُکم کیوں جاری کِیا؟ تب اریُو ک نے دانی ایل سے اِس کی حقِیقت کہی۔

16. اور دانی ایل نے اندر جا کر بادشاہ سے عرض کی کہ مُجھے مُہلت مِلے تو مَیں بادشاہ کے حضُور تعبِیر بیان کرُوں گا۔

17. تب دانی ایل نے اپنے گھر جا کر حننیا ہ اور مِیساا یل اور عزریا ہ اپنے رفِیقوں کو اِطلاع دی۔

18. تاکہ وہ اِس راز کے باب میں آسمان کے خُدا سے رحمت طلب کریں کہ دانی ایل اور اُس کے رفِیق بابل کے باقی حکِیموں کے ساتھ ہلاک نہ ہوں۔

19. پِھر رات کو خواب میں دانی ایل پر وہ راز کُھل گیا اور اُس نے آسمان کے خُدا کو مُبارک کہا۔

20. دانی ایل نے کہا خُدا کا نام تا ابد مُبارک ہوکیونکہ حِکمت اور قُدرت اُسی کی ہے۔

21. وُہی وقتوں اور زمانوں کو تبدِیل کرتا ہے۔وُہی بادشاہوں کو معزُول اور قائِم کرتا ہےوُہی حکِیموں کو حِکمت اور دانِش مندوں کو دانِشعِنایت کرتا ہے۔

دانی ایل 2