14. اور اُن دِنوں میں بُہتیرے شاہِ جنُوب پر چڑھائی کریں گے اور تیری قَوم کے قزّاق بھی اُٹھیں گے کہ اُس رویا کو پُورا کریں پر وہ گِر جائیں گے۔
15. چُنانچہ شاہِ شِمال آئے گا اور دمدمہ باندھے گا اور حصِین شہر لے لے گا اور جنُوب کی طاقت قائِم نہ رہے گی اور اُس کے چِیدہ مَردوں میں مُقابلہ کی تاب نہ ہو گی۔
16. اور حملہ آور جو کُچھ چاہے گا کرے گا اور کوئی اُس کا مُقابلہ نہ کر سکے گا ۔ وہ اُس جلالی مُلک میں قِیام کرے گا اور اُس کے ہاتھ میں تباہی ہو گی۔
17. اور وہ یہ اِرادہ کرے گا کہ اپنی مملکت کی تمام شَوکت کے ساتھ اُس میں داخِل ہو اور صادِق اُس کے ساتھ ہوں گے ۔ وہ کامیاب ہو گا اور وہ اُسے جوان کُنواری دے گا کہ اُس کی بربادی کا باعِث ہو لیکن یہ تدبِیر قائِم نہ رہے گی اور اُس کو اِس سے کُچھ فائِدہ نہ ہو گا۔
18. پِھر وہ بحری مُمالِک کا رُخ کرے گا اور بُہت سے لے لے گا لیکن ایک سردار اُس کی ملامت کو مَوقُوف کرے گا بلکہ اُسے اُسی کے سر پر ڈالے گا۔
19. تب وہ اپنے مُلک کے قلعوں کی طرف مُڑے گا لیکن ٹھوکر کھا کر گِر پڑے گا اور معدُوم ہو جائے گا۔
20. اور اُس کی جگہ ایک اَور برپا ہو گا جو اُس خُوبصُورت مملکت میں خراج گِیر کو بھیجے گا لیکن وہ چند روز میں بے قہر و جنگ ہی ہلاک ہو جائے گا۔
21. پِھراُس کی جگہ ایک پاجی برپا ہو گا جو سلطنت کی عِزّت کا حق دار نہ ہو گا لیکن وہ ناگہان آئے گا اور چاپلُوسی کر کے مملکت پر قابِض ہو جائے گا۔
22. اور وہ سَیلابِ افواج کو اپنے سامنے رگیدے گا اور شِکست دے گا اور امِیرعہد کو بھی نہ چھوڑے گا۔
23. اور جب اُس کے ساتھ عہد و پَیمان ہو جائے گا تو دغابازی کرے گا کیونکہ وہ بڑھے گا اور ایک قلِیل جماعت کی مدد سے اِقتدار حاصِل کرے گا۔
24. اور ایّامِ امن میں مُلک کے زرخیز مقامات میں داخِل ہوگا اور جو کُچھ اُس کے باپ دادا اور اُن کے آبا و اجداد سے نہ ہُؤا تھا کر دِکھائے گا ۔ وہ غنِیمت اور لُوٹ اور مال اُن میں تقسِیم کرے گا اور کُچھ عرصہ تک مضبُوط قلعوں کے خِلاف منصُوبے باندھے گا۔