9. اور اگر وہ اِن دونوں مُعجِزوں کے سبب سے بھی یقِین نہ کریں اور تیری بات نہ سنیں تو تُو دریا کا پانی لے کر خُشک زمِین پر چِھڑک دینا اور وہ پانی جو تُو دریا سے لے گا خُشک زمِین پر خُون ہو جائے گا۔
10. تب مُوسیٰ نے خُداوند سے کہا اَے خُداوند! مَیں فصِیح نہیں ۔ نہ تو پہلے ہی تھا اور نہ جب سے تُو نے اپنے بندے سے کلام کِیا بلکہ رُک رُک کر بولتا ہُوں اور میری زُبان کُند ہے۔
11. تب خُداوند نے اُسے کہا کہ آدمی کا مُنہ کِس نے بنایا ہے؟ اور کَون گُونگا یا بہرا یا بِینا یا اندھا کرتا ہے؟ کیا مَیں ہی جو خُداوند ہُوں یہ نہیں کرتا؟۔
12. سو اب تُو جا اور مَیں تیری زُبان کا ذِمّہ لیتا ہُوں اور تُجھے سِکھاتا رہُوں گا کہ تُو کیا کیا کہے۔
13. تب اُس نے کہا کہ اَے خُداوند مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کِسی اَور کے ہاتھ سے جِسے تُو چاہے یہ پَیغام بھیج۔
14. تب خُداوند کا قہر مُوسیٰ پر بھڑکا اور اُس نے کہا کیا لاوِیوں میں سے ہارُون تیرا بھائی نہیں ہے؟ مَیں جانتا ہُوں کہ وہ فصِیح ہے اور وہ تیری مُلاقات کو آ بھی رہا ہے اور تُجھے دیکھ کر دِل میں خُوش ہو گا۔
15. سو تُو اُسے سب کُچھ بتانا اور یہ سب باتیں اُسے سِکھانا اور مَیں تیری اور اُس کی زُبان کا ذِمّہ لیتا ہُوں اور تُم کو سِکھاتا رہُوں گا کہ تُم کیا کیا کرو۔
16. اور وہ تیری طرف سے لوگوں سے باتیں کرے گا اور وہ تیرا مُنہ بنے گا اور تُو اُس کے لِئے گویا خُدا ہو گا۔
17. اور تُو اِس لاٹھی کو اپنے ہاتھ میں لِئے جا اور اِسی سے اِن مُعجزِوں کو دِکھانا۔
18. تب مُوسیٰ لَوٹ کر اپنے خُسر یِترو کے پاس گیا اور اُسے کہا کہ مُجھے ذرا اِجازت دے کہ اپنے بھائیوں کے پاس جو مِصر میں ہیں جاؤُں اور دیکھوں کہ وہ اب تک جِیتے ہیں کہ نہیں ۔ یِترو نے مُوسیٰ سے کہا سلامت جا۔
19. اور خُداوند نے مِدیان میں مُوسیٰ سے کہا کہ مِصر کو لَوٹ جا کیونکہ وہ سب جو تیری جان کے خواہاں تھے مَر گئے۔
20. تب مُوسیٰ اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں کو لے کر اور اُن کو ایک گدھے پر چڑھا کر مِصر کو لَوٹا اور مُوسیٰ نے خُدا کی لاٹھی اپنے ہاتھ میں لے لی۔
21. اور خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا کہ جب تُو مِصر میں پُہنچے تو دیکھ وہ سب کرامات جو مَیں نے تیرے ہاتھ میں رکھّی ہیں فِرعو ن کے آگے دِکھانا لیکن مَیں اُس کے دِل کو سخت کرُوں گا اور وہ اُن لوگوں کو جانے نہیں دے گا۔
22. اور تُو فِرعو ن سے کہنا کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ اِسرا ئیل میرا بیٹا بلکہ میرا پہلوٹھا ہے۔
23. اور مَیں تُجھے کہہ چُکا ہُوں کہ میرے بیٹے کو جانے دے تاکہ وہ میری عِبادت کرے اور تُونے اب تک اُسے جانے دینے سے اِنکار کِیا ہے ۔ سو دیکھ مَیں تیرے بیٹے کو بلکہ تیرے پہلوٹھے کو مار ڈالُوں گا۔
24. اور راستہ میں منزل پر خُداوند اُسے مِلا اور چاہا کہ اُسے مار ڈالے۔
25. تب صفّور ہ نے چقمق کا ایک پتّھر لے کر اپنے بیٹے کی کھلڑی کاٹ ڈالی اور اُسے مُوسیٰ کے پاؤں پر پھینک کر کہا تُو بیشک میرے لِئے خُونی دُلہا ٹھہرا۔