15. عِید ِفطیر کو ماننا ۔ اُس میں میرے حُکم کے مُطابِق ابیب مہینے کے مُقرّرہ وقت پر سات دِن تک بے خمِیری روٹیاں کھانا (کیونکہ اُسی مہینے میں تُو مِصر سے نِکلا تھا) اور کوئی میرے آگے خالی ہاتھ نہ آئے۔
16. اور جب تیرے کھیت میں جِسے تُو نے محِنت سے بویا پہلا پَھل آئے تو فصل کاٹنے کی عِید ماننا۔اور سال کے آخِر میں جب تُو اپنی محنت کا پَھل کھیت سے جمع کرے تو جمع کرنے کی عِید منانا۔
17. اور سال میں تِینوں مرتبہ تُمہارے ہاں کے سب مَرد خُداوند خُدا کے آگے حاضِر ہُؤا کریں۔
18. تُو خمِیری روٹی کے ساتھ میرے ذبِیحہ کا خُون نہ چڑھانا اور میری عِید کی چربی صُبح تک باقی نہ رہنے دینا۔
19. تُو اپنی زمِین کے پہلے پَھلوں کا پہلا حِصّہ خُداوند اپنے خُدا کے گھر میں لانا ۔تُو حلوان کو اُس کی ماں کے دُودھ میں نہ پکانا۔
20. دیکھ مَیں ایک فرِشتہ تیرے آگے آگے بھیجتا ہُوں کہ راستہ میں تیرا نِگہبان ہو اور تُجھے اُس جگہ پُہنچا دے جِسے مَیں نے تیّار کِیا ہے۔
21. تُم اُس کے آگے ہوشیار رہنا اور اُس کی بات ماننا ۔ اُسے ناراض نہ کرنا کیونکہ وہ تُمہاری خطا نہیں بخشے گا اِس لِئے کہ میرا نام اُس میں رہتا ہے۔
22. پر اگر تُو سچ مُچ اُس کی بات مانے اور جو مَیں کہتا ہُوں وہ سب کرے تو مَیں تیرے دُشمنوں کا دُشمن اور تیرے مخالِفوں کا مخالِف ہُوں گا۔
23. اِس لِئے کہ میرا فرِشتہ تیرے آگے آگے چلے گا اور تُجھے امورِیوں اور حِتّیوں اور فرزّیوں اور کنعانیوں اور حوّیوں اور یبوسیوں میں پُہنچا دے گا اور مَیں اُن کو ہلاک کر ڈالُوں گا۔
24. تُو اُن کے معبُودوں کو سِجدہ نہ کرنا نہ اُن کی عِبادت کرنا نہ اُن کے سے کام کرنا بلکہ تُواُن کو بِالُکل اُلٹ دینا اور اُن کے سُتُونوں کوٹُکڑے ٹُکڑے کر ڈالنا۔
25. اور تُم خُداوند اپنے خُدا کی عِبادت کرنا تب وہ تیری روٹی اور پانی پر برکت دے گا اور مَیں تیرے بِیچ سے بیماری کو دُور کر دُوں گا۔
26. اور تیرے مُلک میں نہ تو کِسی کے اِسقاط ہو گا اور نہ کوئی بانجھ رہے گی اور مَیں تیری عُمرپُوری کرُوں گا۔