10. اور چھ برس تک تُو اپنی زمِین میں بونا اور اُس کا غلّہ جمع کرنا۔
11. پر ساتویں برس اُسے یُوں ہی چھوڑ دینا کہ پڑی رہے تاکہ تیری قَوم کے مِسکِین اُسے کھائیں اور جو اُن سے بچے اُسے جنگل کے جانور چَر لیں ۔ اپنے انگُور اور زَیتُون کے باغ سے بھی اَیسا ہی کرنا۔
12. چھ دِن تک اپنا کام کاج کرنا اور ساتویں دِن آرام کرنا تاکہ تیرے بَیل اور گدھے کو آرام مِلے اور تیری لَونڈی کا بیٹا اور پردیسی تازہ دَم ہو جائیں۔
13. اور تُم سب باتوں میں جو مَیں نے تُم سے کہی ہیں ہوشیار رہنا اور دُوسرے معبُودوں کا نام تک نہ لینا بلکہ وہ تیرے مُنہ سے سُنائی بھی نہ دے۔
14. تُو سال بھر میں تِین بار میرے لِئے عِید منانا۔
15. عِید ِفطیر کو ماننا ۔ اُس میں میرے حُکم کے مُطابِق ابیب مہینے کے مُقرّرہ وقت پر سات دِن تک بے خمِیری روٹیاں کھانا (کیونکہ اُسی مہینے میں تُو مِصر سے نِکلا تھا) اور کوئی میرے آگے خالی ہاتھ نہ آئے۔
16. اور جب تیرے کھیت میں جِسے تُو نے محِنت سے بویا پہلا پَھل آئے تو فصل کاٹنے کی عِید ماننا۔اور سال کے آخِر میں جب تُو اپنی محنت کا پَھل کھیت سے جمع کرے تو جمع کرنے کی عِید منانا۔
17. اور سال میں تِینوں مرتبہ تُمہارے ہاں کے سب مَرد خُداوند خُدا کے آگے حاضِر ہُؤا کریں۔
18. تُو خمِیری روٹی کے ساتھ میرے ذبِیحہ کا خُون نہ چڑھانا اور میری عِید کی چربی صُبح تک باقی نہ رہنے دینا۔
19. تُو اپنی زمِین کے پہلے پَھلوں کا پہلا حِصّہ خُداوند اپنے خُدا کے گھر میں لانا ۔تُو حلوان کو اُس کی ماں کے دُودھ میں نہ پکانا۔
20. دیکھ مَیں ایک فرِشتہ تیرے آگے آگے بھیجتا ہُوں کہ راستہ میں تیرا نِگہبان ہو اور تُجھے اُس جگہ پُہنچا دے جِسے مَیں نے تیّار کِیا ہے۔
21. تُم اُس کے آگے ہوشیار رہنا اور اُس کی بات ماننا ۔ اُسے ناراض نہ کرنا کیونکہ وہ تُمہاری خطا نہیں بخشے گا اِس لِئے کہ میرا نام اُس میں رہتا ہے۔