36. اور خُداوند نے اُن لوگوں کو مِصریوں کی نِگاہ میں اَیسی عِزّت بخشی کہ جو کُچھ اُنہوں نے مانگا اُنہوں نے دے دِیا سو اُنہوں نے مِصریوں کو لُوٹ لیا۔
37. اور بنی اِسرائیل نے رعمسیس سے سکّات تک پَیدل سفر کِیا اور بال بچّوں کو چھوڑ کر وہ کوئی چھ لاکھ مَرد تھے۔
38. اور اُن کے ساتھ ایک مِلی جُلی گروہ بھی گئی اور بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل اور بُہت چَوپائے اُن کے ساتھ تھے۔
39. اور اُنہوں نے اُس گُندھے ہُوئے آٹے کی جِسے وہ مِصر سے لائے تھے بے خمِیری روٹیاں پکائِیں کیونکہ وہ اُس میں خمِیر دینے نہ پائے تھے اِس لِئے کہ وہ مِصر سے اَیسے جبراً نِکال دِئے گئے کہ وہاں ٹھہر نہ سکے اور نہ کُچھ کھانا اپنے لِئے تیّار کرنے پائے۔
40. اور بنی اِسرائیل کو مِصر میں بُود و باش کرتے ہُوئے چار سَو تیس برس ہُوئے تھے۔
41. اور اُن چار سَو تیس برسوں کے گُذر جانے پر ٹِھیک اُسی روز خُداوند کا سارا لشکر مُلکِ مِصر سے نِکل گیا۔
42. یہ وہ رات ہے جِسے خُداوند کی خاطِر ماننا بُہت مُناسِب ہے کیونکہ اِس میں وہ اُن کو مُلکِ مِصر سے نِکال لایا ۔ خُداوند کی یہ وُہی رات ہے جِسے لازِم ہے کہ سب بنی اِسرائیل نسل در نسل خُوب مانیں۔
43. پِھر خُداوند نے مُوسیٰ اور ہارُو ن سے کہا کہ فَسح کی رسم یہ ہے کہ کوئی بیگانہ اُسے کھانے نہ پائے۔
44. لیکن اگر کوئی شخص کِسی کا زر خرِید غُلام ہو اور تُو نے اُس کا خَتنہ کر دِیا ہو تو وہ اُسے کھائے۔