15. اور مَیں سِین پر جو مِصر کا قلعہ ہے اپنا قہر نازِل کرُوں گا اور نو کے انبوہ کو کاٹ ڈالُوں گا۔
16. اور مَیں مِصر میں آگ لگا دُوں گا ۔ سِین کو سخت درد ہو گا اور نو میں رخنے ہو جائیں گے اور نُوف پر ہر روز مُصِیبت ہو گی۔
17. آون اور فی بست کے جوان تلوار سے قتل ہوں گے اور یہ دونوں بستِیاں اسِیری میں جائیں گی۔
18. اور تحفنحِیس میں بھی دِن اندھیرا ہو گا جِس وقت مَیں وہاں مِصر کے جُوؤں کو توڑُوں گا اور اُس کی قُوّت کی شَوکت مِٹ جائے گی اور اُس پر گھٹا چھا جائے گی اور اُس کی بیٹِیاں اسِیر ہو کر جائیں گی۔
19. اِسی طرح سے مِصر کو سزا دُوں گا اور وہ جانیں گے کہ خُداوند مَیں ہُوں۔
20. گیارھویں برس کے پہلے مہِینے کی ساتوِیں تارِیخ کو خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
21. کہ اَے آدم زاد مَیں نے شاہِ مِصر فرعو ن کا بازُو توڑا اور دیکھ وہ باندھا نہ گیا ۔ دوا لگا کر اُس پر پٹِّیاں نہ کسی گئِیں کہ تلوار پکڑنے کے لِئے مضبُوط ہو۔
22. اِس لِئے خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں شاہِ مِصر فرعون کا مُخالِف ہُوں اور اُس کے بازُوؤں کو یعنی مضبُوط اور ٹُوٹے کو توڑُوں گا اور تلوار اُس کے ہاتھ سے گِرا دُوں گا۔
23. اور مِصریوں کو قَوموں میں پراگندہ اور مُمالِک میں تِتّربِتّر کرُوں گا۔
24. اور مَیں شاہِ بابل کے بازُؤوں کو قُوّت بخشُوں گا اور اپنی تلوار اُس کے ہاتھ مَیں دُوں گا لیکن فرعو ن کے بازُوؤں کو توڑُوں گا اور وہ اُس کے آگے اُس گھایل کی مانِند جو مَرنے پر ہو آہیں مارے گا۔
25. ہاں شاہِ بابل کے بازُوؤں کو سہارا دُوں گا اور فرعو ن کے بازُو گِر جائیں گے اور جب مَیں اپنی تلوار شاہِ بابل کے ہاتھ میں دُوں گا اور وہ اُس کو مُلکِ مِصر پر چلائے گا تو وہ جانیں گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔
26. اور مَیں مِصریوں کو قَوموں میں پراگندہ اور مُمالِک میں تِتّربِتّر کر دُوں گا اور وہ جانیں گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔