9. تُو کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ کیا یہ برومندہو گی؟ کیا وہ اِس کو اُکھاڑ نہ ڈالے گا؟ اور اِس کا پَھل نہ توڑ ڈالے گا کہ یہ خُشک ہو جائے اور اِس کے سب تازہ پتّے مُرجھا جائیں؟ اِسے جڑ سے اُکھاڑنے کے لِئے بُہت طاقت اور بُہت سے آدمِیوں کی ضرُورت نہ ہو گی۔
10. دیکھ یہ لگائی تو گئی پر کیا یہ برومند ہو گی؟ کیا یہ پُوربی ہوا لگتے ہی بِالکُل سُوکھ نہ جائے گی؟ یہ اپنی کیارِیوں ہی میں پژمُردہ ہو جائے گی۔
11. اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
12. کہ اِس باغی خاندان سے کہہ کیا تُم اِن باتوں کا مطلب نہیں جانتے؟ اِن سے کہہ دیکھو شاہِ بابل نے یروشلیِم پر چڑھائی کی اور اُس کے بادشاہ کو اور اُس کے اُمرا کواسِیر کر کے اپنے ساتھ بابل کو لے گیا۔
13. اور اُس نے شاہی نسل میں سے ایک کو لِیا اور اُس کے ساتھ عہد باندھا اور اُس سے قَسم لی اور مُلک کے بہادُروں کو بھی لے گیا۔
14. تاکہ وہ مملکت پست ہو جائے اور پِھر سر نہ اُٹھا سکے بلکہ اُس کے عہد کو قائِم رکھنے سے قائِم رہے۔
15. لیکن اُس نے بُہت سے آدمی اور گھوڑے لینے کے لِئے مِصر میں ایلچی بھیج کر اُس سے سرکشی کی ۔ کیا وہ کامیاب ہوگا؟ کیا اَیسے کام کرنے والا بچ سکتا ہے؟ کیا وہ عہدشِکنی کر کے بھی بچ جائے گا؟۔
16. خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ مُجھے اپنی حیات کی قَسم وہ اُسی جگہ جہاں اُس بادشاہ کا مسکن ہے جِس نے اُسے بادشاہ بنایا اور جِس کی قَسم کو اُس نے حقِیرجانا اور جِس کا عہد اُس نے توڑا یعنی بابل میں اُسی کے پاس مَرے گا۔
17. اور فرعو ن اپنے بڑے لشکر اور بُہت سے لوگوں کو لے کرلڑائی میں اُس کے ساتھ شرِیک نہ ہو گا جب دمدمہ باندھتے ہوں اور بُرج بناتے ہوں کہ بُہت سے لوگوں کو قتل کریں۔
18. چُونکہ اُس نے قَسم کو حقِیر جانا اور اُس عہد کو توڑااور ہاتھ پر ہاتھ مار کر بھی یہ سب کُچھ کِیا اِس لِئے وہ بچ نہ سکے گا۔
19. پس خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مُجھے اپنی حیات کی قَسم وہ میری ہی قَسم ہے جِس کو اُس نے حقِیرجانا اور وہ میرا ہی عہد ہے جو اُس نے توڑا ۔ مَیں ضرُور یہ اُس کے سر پر لاؤُں گا۔