5. کِسی کی آنکھ نے تُجھ پر رحم نہ کِیا کہ تیرے لِئے یہ کام کرے اور تُجھ پر مہِربانی دِکھائے بلکہ تُو اپنی وِلادت کے روز باہر مَیدان میں پھینکی گئی کیونکہ تُجھ سے نفرت رکھتے تھے۔
6. تب مَیں نے تُجھ پر گُذر کِیا اور تُجھے تیرے ہی لہُو میں لوٹتی دیکھا اور مَیں نے تُجھے جب تُو اپنے خُون میں آغِشتہ تھی کہا کہ جِیتی رہ ۔ ہاں مَیں نے تُجھ خُون آلُودہ سے کہا جِیتی رہ۔
7. مَیں نے تُجھے چمن کے شِگُوفوں کی مانِند ہزار چند بڑھایا ۔ سو تُو بڑھی اور بالِغ ہُوئی اور کمال و جمال تک پُہنچی ۔ تیری چھاتِیاں اُٹِھیں اور تیری زُلفیں بڑھِیں لیکن تُو ننگی اور برہنہ تھی۔
8. پِھر مَیں نے تیری طرف گُذر کِیا اور تُجھ پر نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ تُو عِشق انگیز عُمر کو پُہنچ گئی ہے پس مَیں نے اپنا دامن تُجھ پر پَھیلایا اور تیری برہنگی کو چُھپایا اور قَسم کھا کر تُجھ سے عہد باندھا خُداوند خُدا فرماتا ہے اور تُو میری ہو گئی۔