15. اور جب مَیں اُن کو اقوام میں پراگندہ اور مُمالِک میں تِتّربِتّر کرُوں گا تب وہ جانیں گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔
16. لیکن مَیں اُن میں سے بعض کو تلوار اور کال سے اوروبا سے بچا رکُھّوں گا تاکہ وہ قَوموں کے درمِیان جہاں کہِیں جائیں اپنے تمام نفرتی کاموں کو بیان کریں اوروہ معلُوم کریں گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔
17. اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
18. کہ اَے آدم زاد! تُو تھرتھراتے ہُوئے روٹی کھا اورکانپتے ہُوئے اور فِکرمندی سے پانی پی۔
19. اور اِس مُلک کے لوگوں سے کہہ کہ خُداوند خُدا یروشلیِم اور مُلکِ اِسرائیل کے باشِندوں کے حق میں یُوں فرماتاہے کہ وہ فِکرمندی سے روٹی کھائیں گے اور پریشانی سے پانی پِئیں گے تاکہ اُس کے باشِندوں کی سِتم گری کے سبب سے مُلک اپنی معمُوری سے خالی ہو جائے۔
20. اور وہ بستِیاں جو آباد ہیں اُجاڑ ہو جائیں گی اور مُلک وِیران ہو گا اور تُم جانو گے کہ خُداوند مَیں ہُوں۔
21. پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
22. کہ اَے آدم زاد! مُلکِ اِسرائیل میں یہ کیا مثل جاری ہے کہ وقت گُذرتا جاتا ہے اور کِسی رویا کا کُچھ انجام نہیں ہوتا؟۔
23. اِس لِئے اُن سے کہہ دے کہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں اِس مثل کو مَوقُوف کرُوں گا اور پِھراِسے اِسرائیل میں اِستعمال نہ کریں گے بلکہ تُو اُن سے کہہ کہ وقت آ گیا ہے اور ہر رویا کا انجام قرِیب ہے۔
24. کیونکہ آگے کو بنی اِسرائیل کے درمِیان رویایِ باطِل اور خُوشامد کی غَیب دانی نہ ہو گی۔
25. کیونکہ مَیں خُداوند ہُوں ۔ مَیں کلام کرُوں گا اورمیرا کلام ضرُور پُورا ہو گا ۔ اُس کے پُورا ہونے میں تاخِیر نہ ہو گی بلکہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ اَے باغی خاندان مَیں تُمہارے دِنوں میں کلام کر کے اُسے پُورا کرُوں گا۔
26. اور خُداوند کا کلام پِھر مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
27. کہ اَے آدم زاد دیکھ بنی اِسرائیل کہتے ہیں کہ جو رویا اُس نے دیکھی ہے بُہت مُدّت میں ظاہِر ہو گی اور وہ اُن ایّام کی خبر دیتا ہے جو بُہت دُور ہیں۔
28. اِس لِئے اُن سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ آگے کو میری کِسی بات کی تکمِیل میں تاخِیر نہ ہو گی بلکہ خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ جو بات مَیں کہُوں گا پُوری ہو جائے گی۔