8. اور اُن کی چاروں طرف پروں کے نِیچے اِنسان کے ہاتھ تھے اور چاروں کے چِہرے اور پر یُوں تھے۔
9. کہ اُن کے پر ایک دُوسرے سے باہم پَیوستہ تھے اور وہ چلتے ہُوئے مُڑتے نہ تھے بلکہ سب سِیدھے آگے بڑھے چلے جاتے تھے۔
10. اُن کے چِہروں کی مُشابہت یُوں تھی کہ اُن چاروں کا ایک ایک چِہرہ اِنسان کا ۔ ایک ایک شیرِ بَبر کا اُن کی د ہنی طرف اور اُن چاروں کا ایک ایک چِہرہ سانڈ کا بائِیں طرف اور اُن چاروں کا ایک ایک چِہرہ عُقاب کا تھا۔
11. اُن کے چِہرے تو یُوں تھے اور اُن کے پر اُوپر سے الگ الگ تھے ۔ ہر ایک کے دو پر دُوسرے کے دو پروں سے مِلے ہُوئے تھے اور دو دو سے اُن کا بدن ڈھنپا ہُؤا تھا۔
12. اُن میں سے ہر ایک سِیدھا آگے کو چلا جاتا تھا ۔ جِدھر کو جانے کی خواہِش ہوتی تھی وہ جاتے تھے ۔ وہ چلتے ہُوئے مُڑتے نہ تھے۔
13. رہی اُن جان داروں کی صُورت سو اُن کی شکل آگ کے سُلگے ہُوئے کوئلوں اور مشعلوں کی مانِند تھی ۔ وہ اُن جان داروں کے درمِیان اِدھر اُدھر آتی جاتی تھی اور وہ آگ نُورانی تھی اور اُس میں سے بِجلی نِکلتی تھی۔
14. اور وہ جاندار اَیسے ہٹتے بڑھتے تھے جَیسے بِجلی کَوند جاتی ہے۔
15. جب مَیں نے اُن جان داروں پر نظر کی تو کیا دیکھتا ہُوں کہ اُن چار چار چِہروں والے جان داروں کے ہر چِہرہ کے پاس زمِین پر ایک پہیاہے۔
16. اُن پہیوں کی صُورت اور بناوٹ زبرجد کی سی تھی اور وہ چاروں ایک ہی وضع کے تھے اور اُن کی شکل اور اُن کی بناوٹ اَیسی تھی گویا پہیا پہئے کے بِیچ میں ہے۔
17. وہ چلتے وقت اپنے چاروں پہلُوؤں پر چلتے تھے اور پِیچھے نہیں مُڑتے تھے۔
18. اور اُن کے حلقے بُہت اُونچے اور ڈراؤنے تھے اور اُن چاروں کے حلقوں کے گِردا گِرد آنکھیں ہی آنکھیں تِھیں۔