25. اِس لِئے وہ اُن کے کاموں کا خیال رکھتا ہےاور وہ اُنہیں رات کو اُلٹ دیتا ہے اَیسا کہ وہ ہلاک ہوجاتے ہیں۔
26. وہ اَوروں کے دیکھتے ہُوئےاُن کو اَیسا مارتا ہے جَیسا شرِیروں کو
27. اِس لِئے کہ وہ اُس کی پیرَوی سے پِھر گئےاور اُس کی کِسی راہ کا خیال نہ کِیا۔
28. یہاں تک کہ اُن کے سبب سے غرِیبوں کی فریاداُس کے حضُورپُہنچیاور اُس نے مُصِیبت زدوں کی فریاد سُنی۔
29. جب وہ راحت بخشے تو کَون مُلزم ٹھہرا سکتاہے؟جب وہ مُنہ چُھپا لے تو کَون اُسے دیکھ سکتاہے؟خواہ کوئی قَوم ہو یا آدمی ۔ دونوں کے ساتھ یکساںسلُوک ہے۔
30. تاکہ بے دِین آدمی سلطنت نہ کرےاور لوگوں کو پھندے میں پھنسانے کے لِئے کوئی نہ ہو۔
31. کیونکہ کیا کِسی نے خُدا سے کہاہےمَیں نے سزا اُٹھا لی ہے ۔ مَیں اب بُرائی نہ کرُوں گا۔
32. جو مُجھے دِکھائی نہیں دیتا وہ تُو مُجھے سِکھا۔اگر مَیں نے بدی کی ہے تو اب اَیسا نہیں کرُوں گا؟
33. کیا اُس کا اجر تیری مرضی پر ہو کہ تُو اُسے نا منظُورکرتاہے؟کیونکہ تُجھے فَیصلہ کرنا ہے نہ کہ مُجھے۔اِس لِئے جو کُچھ تُو جانتا ہے کہہ دے۔
34. اہلِ خِرد مُجھ سے کہیں گےبلکہ ہر عقل مند جو میری سُنتا ہے کہے گا
35. ایُّوب نادانی سے بولتا ہےاور اُس کی باتیں حِکمت سے خالی ہیں۔
36. کاش کہ ایُّوب آخِر تک آزمایا جاتاکیونکہ وہ شرِیروں کی طرح جواب دیتا ہے۔