18. وہ تو بادشاہ سے کہتا ہے تُو رذِیل ہےاور شرِیفوں سے کہ تُم شرِیر ہو۔
19. وہ اُمرا کی طرف داری نہیں کرتااور امِیر کو غرِیب سے زِیادہ نہیں مانتاکیونکہ وہ سب اُسی کے ہاتھ کی کارِیگری ہیں۔
20. وہ دَم بھر میں آدھی رات کو مَر جاتے ہیں۔لوگ ہِلائے جاتے اور گُذر جاتے ہیںاور زبردست لوگ بغیر ہاتھ لگائے اُٹھا لِئے جاتے ہیں ۔
21. کیونکہ اُس کی آنکھیں آدمی کی راہوں پر لگی ہیںاور وہ اُس کی سب روِشوں کو دیکھتا ہے۔
22. نہ کوئی اَیسی تارِیکی نہ مَوت کا سایہ ہےجہاں بدکردار چُھپ سکیں۔
23. کیونکہ اُسے ضرُور نہیں کہ آدمی کا زِیادہ خیال کرےتاکہ وہ خُدا کے حضُور عدالت میں جائے۔
24. وہ بِلا تفتِیش زبردستوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کرتااور اُن کی جگہ اَوروں کو برپا کرتا ہے۔
25. اِس لِئے وہ اُن کے کاموں کا خیال رکھتا ہےاور وہ اُنہیں رات کو اُلٹ دیتا ہے اَیسا کہ وہ ہلاک ہوجاتے ہیں۔
26. وہ اَوروں کے دیکھتے ہُوئےاُن کو اَیسا مارتا ہے جَیسا شرِیروں کو
27. اِس لِئے کہ وہ اُس کی پیرَوی سے پِھر گئےاور اُس کی کِسی راہ کا خیال نہ کِیا۔
28. یہاں تک کہ اُن کے سبب سے غرِیبوں کی فریاداُس کے حضُورپُہنچیاور اُس نے مُصِیبت زدوں کی فریاد سُنی۔
29. جب وہ راحت بخشے تو کَون مُلزم ٹھہرا سکتاہے؟جب وہ مُنہ چُھپا لے تو کَون اُسے دیکھ سکتاہے؟خواہ کوئی قَوم ہو یا آدمی ۔ دونوں کے ساتھ یکساںسلُوک ہے۔
30. تاکہ بے دِین آدمی سلطنت نہ کرےاور لوگوں کو پھندے میں پھنسانے کے لِئے کوئی نہ ہو۔
31. کیونکہ کیا کِسی نے خُدا سے کہاہےمَیں نے سزا اُٹھا لی ہے ۔ مَیں اب بُرائی نہ کرُوں گا۔
32. جو مُجھے دِکھائی نہیں دیتا وہ تُو مُجھے سِکھا۔اگر مَیں نے بدی کی ہے تو اب اَیسا نہیں کرُوں گا؟