1. پر اب تو وہ جو مُجھ سے کم عُمر ہیں میرا تمسخر کرتے ہیںجِن کے باپ دادا کو اپنے گلّہ کے کُتّوں کے ساتھ رکھنابھی مُجھے ناگوار تھا۔
2. بلکہ اُن کے ہاتھوں کی قُوّت مُجھے کِس بات کا فائِدہپُہنچائے گی؟وہ اَیسے آدمی ہیں جِن کی جوانی کا زور زائِل ہو گیا۔
3. وہ اِفلاس اور قحط کے مارے دُبلے ہو گئے ہیں۔وہ وِیرانی اور سُنسانی کی تارِیکی میں خاک چاٹتے ہیں۔
4. وہ جھاڑِیوں کے پاس لونِئے کا ساگ توڑتے ہیںاور جھاؤ کی جڑیں اُن کی خُوراک ہے۔
5. وہ لوگوں کے درمِیان رگیدے گئے ہیں۔لوگ اُن کے پِیچھے اَیسے چِلاّتے ہیں جَیسے چور کے پِیچھے۔
6. اُن کو وادِیوں کے شِگافوں میںاور غاروں اور زمِین کے بھٹّوں میں رہنا پڑتا ہے۔