5. جب قادرِ مُطلق ہنوز میرے ساتھ تھااور میرے بچّے میرے ساتھ تھے۔
6. جب میرے قدم مکّھن سے دُھلتے تھےاور چٹان میرے لِئے تیل کی ندیاں بہاتی تھی!
7. جب مَیں شہر کے پھاٹک پر جاتااور اپنے لِئے چَوک میں بَیٹھک تیّار کرتا تھا
8. تو جوان مُجھے دیکھتے اور چُھپ جاتےاور عُمر رسِیدہ لوگ اُٹھ کھڑے ہوتے تھے۔
9. اُمرا بولنا بند کر دیتےاور اپنا ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھ لیتے تھے۔
10. رئِیسوں کی آواز تھم جاتیاور اُن کی زُبان تالُو سے چِپک جاتی تھی۔
11. کیونکہ کان جب میری سُن لیتا تو مُجھے مُبارک کہتا تھااور آنکھ جب مُجھے دیکھ لیتی تو میری گواہی دیتی تھی
12. کیونکہ مَیں غرِیب کو جب وہ فریاد کرتا چُھڑاتا تھااور یتِیم کو بھی جِس کا کوئی مددگار نہ تھا۔
13. ہلاک ہونے والا مُجھے دُعا دیتا تھااور مَیں بیوہ کے دِل کو اَیسا خُوش کرتا تھا کہ وہ گانے لگتی تھی ۔
14. مَیں نے صداقت کو پہنا اور اُس سے مُلبّس ہُؤا۔میرا اِنصاف گویا جُبّہ اور عمامہ تھا۔
15. مَیں اندھوں کے لِئے آنکھیں تھااورلنگڑوں کے لِئے پاؤں۔
16. مَیں مُحتاج کا باپ تھااور مَیں اجنبی کے مُعاملہ کی بھی تحقِیق کرتا تھا۔
17. مَیں ناراست کے جبڑوں کو توڑ ڈالتااور اُس کے دانتوں سے شِکار چُھڑا لیتا تھا۔
18. تب مَیں کہتا تھا کہ مَیں اپنے آشیانہ میں مرُوں گااور مَیں اپنے دِنوں کو ریت کی طرح بے شُمار کرُوں گا۔
19. میری جڑیں پانی تک پَھیل گئی ہیںاور رات بھر اوس میری شاخوں پر رہتی ہے۔
20. میری شَوکت مُجھ میں تازہ ہےاور میری کمان میرے ہاتھ میں نئی کی جاتی ہے۔
21. لوگ میری طرف کان لگاتے اور مُنتظِر رہتےاور میری مشورت کے لِئے خاموش ہو جاتے تھے ۔