8. نہ مُتکبِّر جانور اُس پر چلے ہیںنہ خُون خوار بَبر اُدھر سے گُذرا ہے۔
9. وہ چقماق کی چٹان پر ہاتھ لگاتا ہے۔وہ پہاڑوں کو جڑ سے اُلٹ دیتا ہے۔
10. وہ چٹانوں میں سے نالِیاں کاٹتا ہے۔اُس کی آنکھ ہر بیش قِیمت چِیز کو دیکھ لیتی ہے۔
11. وہ ندِیوں کو مسدُود کرتا ہے کہ وہ ٹپکتی بھی نہیںاور چُھپی چِیز کو وہ روشنی میں نِکال لاتا ہے۔
12. لیکن حِکمت کہاں مِلے گی؟اور خِرد کی جگہ کہاں ہے؟
13. نہ اِنسان اُس کی قدر جانتا ہےنہ وہ زِندوں کی سرزمِین میں مِلتی ہے۔
14. گہراؤ کہتا ہے وہ مُجھ میں نہیں ہے۔سمُندر کہتا ہے وہ میرے پاس نہیں۔
15. نہ وہ سونے کے بدلے مِل سکتی ہےنہ چاندی اُس کی قِیمت کے لِئے تُلے گی
16. نہ اوفِیر کا سونا اُس کا مول ہو سکتا ہےاور نہ قِیمتی سُلیمانی پتّھر یا نِیلم۔
17. نہ سونا اور کانچ اُس کی برابری کر سکتے ہیںنہ چوکھے سونے کے زیور اُس کا بدل ٹھہریں گے۔
18. مونگے اور بِلّور کا نام بھی نہیں لِیا جائے گابلکہ حِکمت کی قِیمت مرجان سے بڑھ کر ہے۔
19. نہ کُو ش کا پُکھراج اُس کے برابر ٹھہرے گانہ چوکھا سونا اُس کا مول ہو گا۔
20. پِھر حِکمت کہاں سے آتی ہے؟اور خِرد کی جگہ کہاں ہے؟
21. جِس حال کہ وہ سب زِندوں کی آنکھوں سےچُھپی ہےاور ہوا کے پرِندوں سے پوشِیدہ رکھّی گئی ہے۔
22. ہلاکت اور مَوت کہتی ہیںہم نے اپنے کانوں سے اُس کی افواہ تو سُنی ہے۔
23. خُدا اُس کی راہ کو جانتا ہےاور اُس کی جگہ سے واقِف ہے۔
24. کیونکہ وہ زمِین کی اِنتِہا تک نظر کرتا ہےاور سارے آسمان کے نِیچے دیکھتا ہے
25. تاکہ وہ ہوا کا وزن ٹھہرائےبلکہ وہ پانی کو پَیمانہ سے ناپتا ہے۔
26. جب اُس نے بارِش کے لِئے قانُوناور رَعد کی برق کے لِئے راستہ ٹھہرایا
27. تب ہی اُس نے اُسے دیکھا اور اُس کا بیان کِیا۔اُس نے اُسے قائِم کِیا بلکہ اُسے ڈھُونڈ نِکالا