4. آبادی سے دُور وہ سُرنگ لگاتا ہے۔آنے جانے والوں کے پاؤں سے بے خبراور لوگوں سے دُور وہ لٹکتے اور جُھولتے ہیں۔
5. اور زمِین ۔ اُس سے خُوراک پَیدا ہوتی ہےاور اُس کے اندر گویا آگ سے اِنقلاب ہوتا رہتا ہے۔
6. اُس کے پتّھروں میں نِیلم ہے۔اور اُس میں سونے کے ذرّے ہیں۔
7. اُس راہ کو کوئی شِکاری پرِندہ نہیں جانتانہ باز کی آنکھ نے اُسے دیکھا ہے
8. نہ مُتکبِّر جانور اُس پر چلے ہیںنہ خُون خوار بَبر اُدھر سے گُذرا ہے۔
9. وہ چقماق کی چٹان پر ہاتھ لگاتا ہے۔وہ پہاڑوں کو جڑ سے اُلٹ دیتا ہے۔
10. وہ چٹانوں میں سے نالِیاں کاٹتا ہے۔اُس کی آنکھ ہر بیش قِیمت چِیز کو دیکھ لیتی ہے۔
11. وہ ندِیوں کو مسدُود کرتا ہے کہ وہ ٹپکتی بھی نہیںاور چُھپی چِیز کو وہ روشنی میں نِکال لاتا ہے۔
12. لیکن حِکمت کہاں مِلے گی؟اور خِرد کی جگہ کہاں ہے؟
13. نہ اِنسان اُس کی قدر جانتا ہےنہ وہ زِندوں کی سرزمِین میں مِلتی ہے۔