3. اِنسان تارِیکی کی تہ تک پُہنچتا ہےاور ظُلمات اور مَوت کے سایہ کی اِنتِہا تکپتّھروں کی تلاش کرتا ہے۔
4. آبادی سے دُور وہ سُرنگ لگاتا ہے۔آنے جانے والوں کے پاؤں سے بے خبراور لوگوں سے دُور وہ لٹکتے اور جُھولتے ہیں۔
5. اور زمِین ۔ اُس سے خُوراک پَیدا ہوتی ہےاور اُس کے اندر گویا آگ سے اِنقلاب ہوتا رہتا ہے۔
6. اُس کے پتّھروں میں نِیلم ہے۔اور اُس میں سونے کے ذرّے ہیں۔
7. اُس راہ کو کوئی شِکاری پرِندہ نہیں جانتانہ باز کی آنکھ نے اُسے دیکھا ہے