6. وہ کھیت میں اپنا چارا کاٹتے ہیںاور شرِیروں کے انگُور کی خوشہ چِینی کرتے ہیں۔
7. وہ ساری رات بے کپڑے ننگے پڑے رہتے ہیںاور جاڑوں میں اُن کے پاس کوئی اوڑھنا نہیں ہوتا۔
8. وہ پہاڑوں کی بارِش سے بِھیگے رہتے ہیںاور کِسی آڑ کے نہ ہونے سے چٹان سے لِپٹ جاتے ہیں ۔
9. اَیسے لوگ بھی ہیں جو یتِیم کو چھاتی پر سے ہٹا لیتے ہیںاور غرِیبوں سے گِرَو لیتے ہیں۔
10. سو وہ بے کپڑے ننگے پِھرتےاور بُھوک کے مارے پُولِیاں ڈھوتے ہیں۔
11. وہ اِن لوگوں کے اِحاطوں میں تیل نِکالتے ہیں۔وہ اُن کے کُنڈوں میں انگُور رَوندتے اور پِیاسے رہتے ہیں۔
12. آباد شہر میں سے نِکل کر لوگ کراہتے ہیںاور زخمِیوں کی جان فریاد کرتی ہے۔تَو بھی خُدا اِس حماقت کا خیال نہیں کرتا۔
13. یہ اُن میں سے ہیں جو نُور سے بغاوت کرتے ہیں ۔وہ اُس کی راہوں کو نہیں جانتے۔نہ اُس کے راستوں پر قائِم رہتے ہیں۔
14. خُونی روشنی ہوتے ہی اُٹھتا ہے ۔ وہ غرِیبوں اورمُحتاجوں کو مار ڈالتا ہےاور رات کو وہ چور کی مانِند ہے۔
15. زانی کی آنکھ بھی شام کی مُنتظِر رہتی ہے۔وہ کہتا ہے کِسی کی نظر مُجھ پر نہ پڑے گیاور وہ اپنا مُنہ ڈھانک لیتا ہے۔
16. اندھیرے میں وہ گھروں میں سِیند مارتے ہیں۔وہ دِن کے وقت چُھپے رہتے ہیں۔وہ نُور کو نہیں جانتے
17. کیونکہ صُبح اُن سبھوں کے لِئے اَیسی ہے جَیسےمَوت کاسایہاِس لِئے کہ اُنہیں مَوت کے سایہ کی دہشت معلُوم ہے ۔