11. وہ اِن لوگوں کے اِحاطوں میں تیل نِکالتے ہیں۔وہ اُن کے کُنڈوں میں انگُور رَوندتے اور پِیاسے رہتے ہیں۔
12. آباد شہر میں سے نِکل کر لوگ کراہتے ہیںاور زخمِیوں کی جان فریاد کرتی ہے۔تَو بھی خُدا اِس حماقت کا خیال نہیں کرتا۔
13. یہ اُن میں سے ہیں جو نُور سے بغاوت کرتے ہیں ۔وہ اُس کی راہوں کو نہیں جانتے۔نہ اُس کے راستوں پر قائِم رہتے ہیں۔
14. خُونی روشنی ہوتے ہی اُٹھتا ہے ۔ وہ غرِیبوں اورمُحتاجوں کو مار ڈالتا ہےاور رات کو وہ چور کی مانِند ہے۔
15. زانی کی آنکھ بھی شام کی مُنتظِر رہتی ہے۔وہ کہتا ہے کِسی کی نظر مُجھ پر نہ پڑے گیاور وہ اپنا مُنہ ڈھانک لیتا ہے۔
16. اندھیرے میں وہ گھروں میں سِیند مارتے ہیں۔وہ دِن کے وقت چُھپے رہتے ہیں۔وہ نُور کو نہیں جانتے
17. کیونکہ صُبح اُن سبھوں کے لِئے اَیسی ہے جَیسےمَوت کاسایہاِس لِئے کہ اُنہیں مَوت کے سایہ کی دہشت معلُوم ہے ۔
18. وہ پانی کی سطح پر تیزرَو ہے۔زمِین پر اُن کا بخرہ ملعُون ہے۔وہ تاکِستانوں کی راہ پر نہیں چلتے۔
19. خُشکی اور گرمی برفانی پانی کے نالوں کو سُکھا دیتی ہیں ۔اَیسا ہی قبر گُنہگاروں کے ساتھ کرتی ہے۔
20. رَحِم اُسے بُھول جائے گا ۔ کِیڑا اُسے مزہ سےکھائے گا۔اُس کی یاد پِھر نہ ہو گی۔ناراستی درخت کی طرح توڑ دی جائے گی۔
21. وہ بانجھ کو جو جنتی نہیں نِگل جاتا ہےاور بیوہ کے ساتھ بھلائی نہیں کرتا۔
22. خُدا اپنی قُوّت سے زبردستوں کو بھی کھینچ لیتا ہے۔وہ اُٹھتا ہے اور کِسی کو زِندگی کا یقِین نہیں رہتا۔
23. خُدا اُنہیں امن بخشتا ہے اور وہ اُسی میں قائِمرہتے ہیںاور اُس کی آنکھیں اُن کی راہوں پر لگی رہتی ہیں۔
24. وہ سرفراز تو ہوتے ہیں پر تھوڑی ہی دیر میں جاتےرہتے ہیںبلکہ وہ پست کِئے جاتے ہیں اور سب دُوسروں کی طرحراستہ سے اُٹھا لِئے جاتےاور اناج کی بالوں کی طرح کاٹ ڈالے جاتے ہیں۔
25. اور اگر یہ یُوں ہی نہیں ہے تو کَون مُجھے جُھوٹاثابِت کرے گا۔اور میری تقرِیر کو ناچِیزٹھہرائے گا؟