17. کِتنی بار شرِیروں کا چراغ بُجھ جاتا ہےاور اُن کی آفت اُن پر آ پڑتی ہے!اور خُدا اپنے غضب میں اُنہیں غم پر غم دیتا ہے
18. اور وہ اَیسے ہیں جَیسے ہوا کے آگے ڈنٹھلاور جَیسے بُھوسا جِسے آندھی اُڑا لے جاتی ہے۔
19. خُدا اُس کی بدی اُس کے بچّوں کے لِئے رکھ چھوڑتا ہے۔وہ اُس کا بدلہ اُسی کو دے تاکہ وہ جان لے۔
20. اُس کی ہلاکت کو اُسی کی آنکھیں دیکھیںاور وہ قادرِ مُطلِق کے غضب میں سے پِئے۔
21. کیونکہ اپنے بعد اُس کو اپنے گھرانے سے کیا خُوشی ہےجب اُس کے مہِینوں کا سِلسِلہ ہی کاٹ ڈالاگیا؟
22. کیا کوئی خُدا کو عِلم سِکھائے گا؟جِس حال کہ وہ سرفرازوں کی عدالت کرتا ہے۔
23. کوئی تو اپنی پُوری طاقت میںچَین اور سُکھ سے رہتا ہُؤا مَر جاتا ہے۔
24. اُس کی دوہنِیاں دُودھ سے بھری ہیںاور اُس کی ہڈِّیوں کا گُودا تر ہے۔
25. اور کوئی اپنے جی میں کُڑھ کُڑھ کر مَرتا ہےاور کبھی سُکھ نہیں پاتا۔
26. وہ دونوں مِٹّی میں یکساں پڑ جاتے ہیںاور کِیڑے اُنہیں ڈھانک لیتے ہیں۔
27. دیکھو! مَیں تُمہارے خیالوں کو جانتا ہُوںاور اُن منصُوبوں کو بھی جو تُم بے اِنصافی سے میرےخِلاف باندھتے ہو
28. کیونکہ تُم کہتے ہو کہ امِیرکا گھر کہاں رہا ؟اور وہ خَیمہ کہاں ہے جِس میں شرِیر بستے تھے؟
29. کیا تُم نے راستہ چلنے والوں سے کبھی نہیں پُوچھا؟اور اُن کے آثار نہیں پہچانتے؟
30. کہ شرِیر آفت کے دِن کے لِئے رکھّا جاتا ہےاور غضب کے دِن تک پُہنچایا جاتا ہے؟
31. کَون اُس کی راہ کو اُس کے مُنہ پر بیان کرے گا؟اور اُس کے کِئے کا بدلہ کَون اُسے دے گا؟