1. تب بِلدد سُوخی نے جواب دِیا:-
2. تُم کب تک لفظوں کی جُستجُو میں رہوگے؟غَور کر لو ۔ پِھر ہم بولیں گے۔
3. ہم کیوں جانوروں کی مانِند سمجھے جاتےاور تُمہاری نظر میں ناپاک ٹھہرے ہیں؟
4. تُو جو اپنے قہر میں اپنے کو پھاڑتا ہےتو کیا زمِین تیرے سبب سے اُجڑ جائے گییا چٹان اپنی جگہ سے ہٹا دی جائے گی ؟
5. بلکہ شرِیر کا چراغ گُل کر دِیا جائے گااور اُس کی آگ کا شُعلہ بے نُور ہو جائے گا۔
6. روشنی اُس کے ڈیرے میں تارِیکی ہو جائے گیاور جو چراغ اُس کے اُوپر ہے بُجھا دِیا جائے گا۔
7. اُس کی قُوّت کے قدم چھوٹے کِئے جائیں گےاور اُسی کی مصلحت اُسے نِیچے گِرائے گی۔
8. کیونکہ وہ اپنے ہی پاؤں سے جال میں پھنستا ہےاور پھندوں پر چلتا ہے۔دام اُس کی ایڑی کو پکڑ لے گا
9. اور جال اُس کو پھنسا لے گا۔
10. کمند اُس کے لِئے زمِین میں چُھپا دی گئی ہےاور پھندا اُس کے لِئے راستہ میں رکھّا گیا ہے۔
11. دہشت ناک چِیزیں ہر طرف سے اُسے ڈرائیں گیاور اُس کے درپَے ہو کر اُسے بھگائیں گی۔