15. دیکھ! وہ اپنے قُدسِیوں کا اِعتبار نہیں کرتابلکہ آسمان بھی اُس کی نظر میں پاک نہیں۔
16. پِھر بھلا اُس کا کیا ذِکر جو گِھنونا اور خراب ہےیعنی وہ آدمی جو بدی کو پانی کی طرح پِیتا ہے؟
17. مَیں تُجھے بتاتا ہُوں ۔ تُو میری سُناور جو مَیں نے دیکھا ہے اُس کا بیان کرُوں گا۔
18. (جِسے عقل مندوں نے اپنے باپ دادا سے سُن کربتایا ہے اور اُسے چُھپایا نہیں
19. صِرف اُن ہی کو مُلک دِیا گیا تھااور کوئی پردیسی اُن کے درمِیان نہیں آیا)۔
20. شرِیر آدمی اپنی ساری عُمر درد سے کراہتا ہے۔یعنی سب برس جو ظالِم کے لِئے رکھّے گئے ہیں۔
21. ڈراونی آوازیں اُس کے کان میں گُونجتی رہتی ہیں ۔اِقبال مندی کے وقت غارت گر اُس پر آ پڑے گا۔
22. اُسے یقِین نہیں کہ وہ اندھیرے سے باہر نِکلے گااور تلوار اُس کی مُنتظِر ہے۔
23. وہ روٹی کے لِئے مارا مارا پِھرتا ہے کہ کہاں مِلے گی ۔وہ جانتا ہے کہ اندھیرے کا دِن پاس ہی ہے۔
24. مُصِیبت اور سخت تکلِیف اُسے ڈراتی ہیں۔اَیسے بادشاہ کی طرح جو لڑائی کے لِئے تیّار ہو وہ اُسپر غالِب آتی ہیں۔
25. اِس لِئے کہ اُس نے خُدا کے خِلاف اپنا ہاتھبڑھایا ہےاور قادرِ مُطلق کے خِلاف بے باکی کرتا ہے۔
26. وہ اپنی ڈھالوں کی موٹی موٹی گُل میخوں کے ساتھگردن کش ہو کر اُس پر لپکتا ہے۔
27. اِس لِئے کہ اُس کے مُنہ پر مُٹاپا چھا گیا ہےاور اُس کے پہلُوؤں پر چربی کی تہیں جم گئی ہیں۔
28. اور وہ وِیران شہروں میں بس گیا ہے۔اَیسے مکانوں میں جِن میں کوئی آدمی نہ بسااور جو کھنڈر ہونے کو تھے۔
29. وہ دَولت مند نہ ہو گا ۔ اُس کا مال بنا نہ رہے گااور اَیسوں کی پَیداوار زمِین کی طرف نہ جُھکے گی۔
30. وہ اندھیرے سے کبھی نہ نِکلے گا۔شُعلے اُس کی شاخوں کو خُشک کر دیں گےاور وہ خُدا کے مُنہ کے دَم سے جاتا رہے گا۔
31. وہ اپنے آپ کو دھوکا دے کر بطالت کا بھروسا نہ کرےکیونکہ بطالت ہی اُس کا اجر ٹھہرے گی۔
32. یہ اُس کے وقت سے پہلے پُورا ہو جائے گااور اُس کی شاخ ہری نہ رہے گی۔