14. تاکہ ہم آگے کو بچّے نہ رہیں اور آدمِیوں کی بازِی گری اور مَکّاری کے سبب سے اُن کے گُمراہ کرنے والے منصُوبوں کی طرف ہر ایک تعلِیم کے جھوکے سے مَوجوں کی طرح اُچھلتے بہتے نہ پِھریں۔
15. بلکہ مُحبّت کے ساتھ سچّائی پر قائِم رہ کر اور اُس کے ساتھ جو سر ہے یعنی مسِیح کے ساتھ پَیوستہ ہو کر ہر طرح سے بڑھتے جائیں۔
16. جِس سے سارا بدن ہر ایک جوڑ کی مدد سے پَیوستہ ہو کر اور گٹھ کراُس تاثِیر کے مُوافِق جو بقدرہر حِصّہ ہوتی ہے اپنے آپ کو بڑھاتا ہے تاکہ مُحبّت میں اپنی ترقّی کرتا جائے۔
17. اِس لِئے مَیں یہ کہتا ہُوں اور خُداوند میں جتائے دیتا ہُوں کہ جِس طرح غَیر قَومیں اپنے بیہُودہ خیالات کے مُوافِق چلتی ہیں تُم آیندہ کو اُس طرح نہ چلنا۔
18. کیونکہ اُن کی عقل تارِیک ہو گئی ہے اور وہ اُس نادانی کے سبب سے جو اُن میں ہے اور اپنے دِلوں کی سختی کے باعِث خُدا کی زِندگی سے خارِج ہیں۔
19. اُنہوں نے سُن ہو کر شہوت پرستی کو اِختیار کِیا تاکہ ہر طرح کے گندے کام حِرص سے کریں۔
20. مگر تُم نے مسِیح کی اَیسی تعلِیم نہیں پائی۔
21. بلکہ تُم نے اُس سچّائی کے مُطابِق جو یِسُو ع میں ہے اُسی کی سُنی اور اُس میں یہ تعلِیم پائی ہو گی۔
22. کہ تُم اپنے اگلے چال چلن کی اُس پُرانی اِنسانِیّت کو اُتار ڈالو جو فریب کی شہوَتوں کے سبب سے خراب ہوتی جاتی ہے۔
23. اور اپنی عقل کی رُوحانی حالت میں نئے بنتے جاؤ۔
24. اور نئی اِنسانِیّت کو پہنو جو خُدا کے مُطابِق سچّائی کی راست بازی اور پاکِیزگی میں پَیدا کی گئی ہے۔
25. پس جُھوٹ بولنا چھوڑ کر ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے سچ بولے کیونکہ ہم آپس میں ایک دُوسرے کے عُضو ہیں۔
26. غُصّہ تو کرو مگر گُناہ نہ کرو ۔ سُورج کے ڈُوبنے تک تُمہاری خفگی نہ رہے۔
27. اور اِبلِیس کو مَوقع نہ دو۔
28. چوری کرنے والا پِھرچوری نہ کرے بلکہ اچھّا پیشہ اِختیار کر کے ہاتھوں سے مِحنت کرے تاکہ مُحتاج کو دینے کے لِئے اُس کے پاس کُچھ ہو۔