3. اِمتِحان کے وہ بڑے بڑے کام اور نِشان اور بڑے بڑے کرِشمے تُونے اپنی آنکھوں سے دیکھے۔
4. لیکن خُداوند نے تُم کو آج تک نہ تو اَیسا دِل دِیا جو سمُجھے اور نہ دیکھنے کی آنکھیں اور سُننے کے کان دِئے۔
5. اور مَیں چالِیس برس بیابان میں تُم کو لِئے پِھرا اور نہ تُمہارے تن کے کپڑے پُرانے ہُوئے اور نہ تیرے پاؤں کی جُوتی پُرانی ہُوئی۔
6. اور تُم اِسی لِئے روٹی کھانے اور مَے یا شراب پِینے نہیں پائے تاکہ تُم جان لو کہ مَیں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں۔
7. اور جب تُم اِس جگہ آئے تو حسبون کا بادشاہ سِیحو ن اور بسن کا بادشاہ عوج ہمارا مُقابلہ کرنے کو نِکلے اور ہم نے اُن کو مار کر۔
8. اُن کا مُلک لے لِیا اور اُسے روبِینِیوں کو اور جدّیوں کو اور منَسِّیوں کے آدھے قبِیلہ کو مِیراث کے طَور پر دے دِیا۔
9. پس تُم اِس عہد کی باتوں کو ماننا اور اُن پر عمل کرنا تاکہ جو کُچھ تُم کرو اُس میں کامیاب ہو۔
10. آج کے دِن تُم اور تُمہارے سردار تُمہارے قبِیلے اور تُمہارے بزُرگ اور تُمہارے منصب دار اور سب اِسرائیلی مَرد۔
11. اور تُمہارے بچّے اور تُمہاری بِیویاں اور وہ پردیسی بھی جو تیری خَیمہ گاہ میں رہتا ہے خواہ وہ تیرا لکڑہارا ہو خواہ سقّا سب کے سب خُداوند اپنے خُدا کے سامنے کھڑے ہو۔
12. تاکہ تُو خُداوند اپنے خُدا کے عہد میں جِسے وہ تیرے ساتھ آج باندھتا اور اُس کی قَسم میں جِسے وہ آج تُجھ سے کھاتا ہے شامِل ہو۔
13. اور وہ تُجھ کو آج کے دِن اپنی قَوم قرار دے اور وہ تیرا خُدا ہو جَیسا اُس نے تُجھ سے کہا ۔ جَیسی اُس نے تیرے باپ دادا ابرہام اور اِضحا ق اور یعقُو ب سے قَسم کھائی۔
14. اور مَیں اِس عہد اور قَسم میں فقط تُم ہی کو نہیں۔
15. پر اُس کو بھی جو آج کے دِن خُداوند ہمارے خُدا کے حضُور یہاں ہمارے ساتھ کھڑا ہے اور اُس کو بھی جو آج کے دِن یہاں ہمارے ساتھ نہیں اُن میں شامِل کرتا ہُوں۔
16. (تُم خُود جانتے ہو کہ مُلکِ مِصر میں ہم کَیسے رہے اور کیونکر اُن قَوموں کے بِیچ سے ہو کر آئے جِن کے درمیان سے تُم گُذرے۔
17. اور تُم نے خُود اُن کی مکرُوہ چِیزیں اور لکڑی اور پتّھر اور چاندی اور سونے کی مُورتیں دیکِھیں جو اُن کے ہاں تِھیں)۔