11. اور اُن اسِیروں میں کِسی خُوبصُورت عَورت کو دیکھ کر تُو اُس پر فریفتہ ہو جائے اور اُس کو بیاہ لینا چاہے۔
12. تو تُو اُسے اپنے گھر لے آنا اور وہ اپنا سر مُنڈوائے اور اپنے ناخُن ترشوائے۔
13. اور اپنی اسِیری کا لِباس اُتار کر تیرے گھر میں رہے اور ایک مہِینہ تک اپنے ماں باپ کے لِئے ماتم کرے ۔ اِس کے بعد تُو اُس کے پاس جا کر اُس کا شَوہر ہونا اور وہ تیری بِیوی بنے۔
14. اور اگر وہ تُجھ کو نہ بھائے تو جہاں وہ چاہے اُس کو جانے دینا لیکن رُوپَے کی خاطِر اُس کو ہرگِز نہ بیچنا اور اُس سے لَونڈی کا سا سلُوک نہ کرنا اِس لِئے کہ تُو نے اُس کی حُرمت لے لی ہے۔
15. اگر کِسی مَرد کی دو بِیویاں ہوں اور ایک محبُوبہ اور دُوسری غَیر محبُوبہ ہو اور محبُوبہ اور غَیر محبُوبہ دونوں سے لڑکے ہوں اور پہلوٹھا بیٹا غَیر محبُوبہ سے ہو۔
16. تو جب وہ اپنے بیٹوں کو اپنے مال کا وارِث کرے تو وہ محبُوبہ کے بیٹے کو غَیر محبُوبہ کے بیٹے پر جو فی الحقِیقت پہلوٹھا ہے فوقِیّت دے کر پہلوٹھا نہ ٹھہرائے۔
17. بلکہ وہ غَیر محبُوبہ کے بیٹے کو اپنے سب مال کا دُونا حِصّہ دے کر اُسے پہلوٹھا مانے کیونکہ وہ اُس کی قُوّت کی اِبتدا ہے اور پہلوٹھے کا حق اُسی کا ہے۔
18. اگر کِسی آدمی کا ضِدّی اور گردن کش بیٹا ہو جو اپنے باپ یا ماں کی بات نہ مانتا ہو اور اُن کے تنبِیہ کرنے پر بھی اُن کی نہ سُنتا ہو۔
19. تو اُس کے ماں باپ اُسے پکڑ کر اور نِکال کر اُس شہر کے بزُرگوں کے پاس اُس جگہ کے پھاٹک پر لے جائیں۔
20. اور وہ اُس کے شہر کے بزُرگوں سے عرض کریں کہ یہ ہمارا بیٹا ضِدّی اور گردن کش ہے ۔ یہ ہماری بات نہیں مانتا اور اُڑاؤُ اور شرابی ہے۔
21. تب اُس کے شہر کے سب لوگ اُسے سنگسار کریں کہ وہ مَر جائے ۔ یُوں تُو اَیسی بُرائی کو اپنے درمیان سے دُور کرنا ۔ تب سب اِسرائیلی سُن کر ڈر جائیں گے۔
22. اور اگر کِسی نے کوئی اَیسا گُناہ کِیا ہو جِس سے اُس کا قتل واجِب ہو اور تُو اُسے مار کر درخت سے ٹانگ دے۔
23. تواُس کی لاش رات بھر درخت پر لٹکی نہ رہے بلکہ تُو اُسی دِن اُسے دفن کر دینا کیونکہ جِسے پھانسی مِلتی ہے وہ خُدا کی طرف سے ملعُون ہے تا نہ ہو کہ تُو اُس مُلک کو ناپاک کر دے جِسے خُداوند تیرا خُدا تُجھ کو مِیراث کے طَور پر دیتا ہے۔