17. بلکہ تُو اِن کو یعنی حِتّی اور اموری اور کنعانی اور فرِزّی اور حوّی اور یبُوسی قَوموں کو جَیسا خُداوند تیرے خُدا نے تُجھ کو حُکم دِیا ہے بِالکُل نیست کر دینا۔
18. تاکہ وہ تُم کو اپنے سے مکرُوہ کام کرنے نہ سِکھائیں جو اُنہوں نے اپنے دیوتاؤں کے لِئے کِئے ہیں اور یُوں تُم خُداوند اپنے خُدا کے خِلاف گُناہ کرنے لگو۔
19. جب تُو کِسی شہر کو فتح کرنے کے لِئے اُس سے جنگ کرے اور مُدّت تک اُس کا مُحاصرہ کِئے رہے تو اُس کے درختوں کو کُلہاڑی سے نہ کاٹ ڈالنا کیونکہ اُن کا پَھل تیرے کھانے کے کام میں آئے گا سو تُو اُن کو مت کاٹنا کیونکہ کیا مَیدان کا درخت اِنسان ہے کہ تُو اُس کا مُحاصرہ کرے؟۔
20. سو فقط اُن ہی درختوں کو کاٹ کر اُڑا دینا جو تیری دانِست میں کھانے کے مطلب کے نہ ہوں اور تُو اُس شہر کے مُقابِل جو تُجھ سے جنگ کرتا ہو بُرجوں کو بنا لینا جب تک وہ سر نہ ہو جائے۔