21. اور سب سُننے والے حَیران ہو کر کہنے لگے کیا یہ وہ شخص نہیں ہے جو یروشلِیم میں اِس نام کے لینے والوں کو تباہ کرتا تھا اور یہاں بھی اِسی لِئے آیا تھا کہ اُن کو باندھ کر سردار کاہِنوں کے پاس لے جائے؟۔
22. لیکن ساؤُ ل کو اَور بھی قُوّت حاصِل ہوتی گئی اور وہ اِس بات کو ثابِت کر کے کہ مسِیح یِہی ہے دمِشق کے رہنے والے یہُودِیوں کو حَیرت دِلاتا رہا۔
23. اور جب بُہت دِن گُذر گئے تو یہُودِیوں نے اُسے مار ڈالنے کا مشوَرہ کِیا۔
24. مگر اُن کی سازِش ساؤُ ل کو معلُوم ہو گئی ۔ وہ تو اُسے مار ڈالنے کے لِئے رات دِن دروازوں پر لگے رہے۔
25. لیکن رات کو اُس کے شاگِردوں نے اُسے لے کر ٹوکرے میں بِٹھایا اور دِیوار پر سے لٹکا کر اُتار دِیا۔
26. اُس نے یروشلِیم میں پُہنچ کر شاگِردوں میں مِل جانے کی کوشِش کی اور سب اُس سے ڈرتے تھے کیونکہ اُن کو یقِین نہ آتا تھا کہ یہ شاگِرد ہے۔
27. مگر برنبا س نے اُسے اپنے ساتھ رسُولوں کے پاس لے جا کر اُن سے بیان کِیا کہ اِس نے اِس اِس طرح راہ میں خُداوند کو دیکھا اور اُس نے اِس سے باتیں کِیں اور اُس نے دمِشق میں کَیسی دِلیری کے ساتھ یِسُوع کے نام سے مُنادی کی۔
28. پس وہ یروشلِیم میں اُن کے ساتھ آتا جاتا رہا۔