25. پِھروہ گواہی دے کر اور خُداوند کا کلام سُنا کر یروشلِیم کو واپس ہُوئے اورسامرِیوں کے بُہت سے گاؤں میں خُوشخبری دیتے گئے۔
26. پِھر خُداوند کے فرِشتہ نے فِلِپُّس سے کہا کہ اُٹھ کر دکھّن کی طرف اُس راہ تک جا جو یروشلِیم سے غَزّہ کو جاتی ہے اور جنگل میں ہے۔
27. وہ اُٹھ کر روانہ ہُؤا تو دیکھو ایک حبشی خوجہ آ رہا تھا ۔ وہ حبشیوں کی ملِکہ کندا کے کا ایک وزِیر اور اُس کے سارے خزانہ کا مُختار تھا اور یروشلِیم میں عِبادت کے لِئے آیا تھا۔
28. وہ اپنے رتھ پر بَیٹھا ہُؤا اور یسعیاہ نبی کے صحِیفہ کو پڑھتا ہُؤا واپس جا رہا تھا۔
29. رُوح نے فِلِپُّس سے کہا کہ نزدِیک جا کر اُس رتھ کے ساتھ ہو لے۔
30. پس فِلِپُّس نے اُس طرف دَوڑ کر اُسے یسعیا ہ نبی کا صحِیفہ پڑھتے سُنا اور کہا کہ جو تُو پڑھتا ہے اُسے سمجھتا بھی ہے؟۔
31. اُس نے کہا کہ یہ مُجھ سے کیوں کر ہو سکتا ہے جب تک کوئی مُجھے ہدایت نہ کرے؟ اور اُس نے فِلِپُّس سے درخواست کی کہ میرے پاس آ بَیٹھ۔
32. کِتابِ مُقدّس کی جو عِبارت وہ پڑھ رہا تھا یہ تھی کہلوگ اُسے بھیڑ کی طرح ذبح کرنے کو لے گئےاور جِس طرح برّہ اپنے بال کترنے والے کےسامنے بے زُبان ہوتا ہےاُس طرح وہ اپنا مُنہ نہیں کھولتا۔
33. اُس کی پست حالی میں اُس کا اِنصاف نہ ہُؤااور کَون اُس کی نسل کا حال بیان کرے گا؟کیونکہ زمِین پر سے اُس کی زِندگی مِٹائی جاتی ہے۔
34. خوجہ نے فِلِپُّس سے کہا مَیں تیری مِنّت کر کے پُوچھتا ہُوں کہ نبی یہ کِس کے حق میں کہتا ہے؟ اپنے یا کِسی دُوسرے کے؟۔
35. فِلِپُّس نے اپنی زُبان کھول کر اُسی نوِشتہ سے شرُوع کِیا اور اُسے یِسُوع کی خُوشخبری دی۔