15. اِنہوں نے جا کر اُن کے لِئے دُعا کی کہ رُوحُ القُدس پائیں۔
16. کیونکہ وہ اُس وقت تک اُن میں سے کِسی پر نازِل نہ ہُؤا تھا ۔ اُنہوں نے صِرف خُداوند یِسُوع کے نام پر بپتِسمہ لِیا تھا۔
17. پِھر اِنہوں نے اُن پر ہاتھ رکھّے اور اُنہوں نے رُوحُ القُدس پایا۔
18. جب شمعُو ن نے دیکھا کہ رسُولوں کے ہاتھ رکھنے سے رُوح ُالقُدس دِیا جاتا ہے تو اُن کے پاس رُوپَے لا کر۔
19. کہا کہ مُجھے بھی یہ اِختیار دو کہ جِس پر مَیں ہاتھ رکھُّوں وہ رُوح ُالقُدس پائے۔
20. پطرس نے اُس سے کہا تیرے رُوپَے تیرے ساتھ غارت ہوں ۔ اِس لِئے کہ تُو نے خُدا کی بخشِش کو رُوپَیوں سے حاصِل کرنے کا خیال کِیا۔
21. تیرا اِس امر میں نہ حِصّہ ہے نہ بخرہ کیونکہ تیرا دِل خُدا کے نزدِیک خالِص نہیں۔
22. پس اپنی اِس بَدی سے تَوبہ کر اور خُداوند سے دُعا کر کہ شاید تیرے دِل کے اِس خیال کی مُعافی ہو۔
23. کیونکہ مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُو پِت کی سی کڑواہٹ اور ناراستی کے بند میں گرِفتار ہے۔
24. شمعُو ن نے جواب میں کہا تُم میرے لِئے خُداوند سے دُعا کرو کہ جو باتیں تُم نے کہِیں اُن میں سے کوئی مُجھے پیش نہ آئے۔
25. پِھروہ گواہی دے کر اور خُداوند کا کلام سُنا کر یروشلِیم کو واپس ہُوئے اورسامرِیوں کے بُہت سے گاؤں میں خُوشخبری دیتے گئے۔
26. پِھر خُداوند کے فرِشتہ نے فِلِپُّس سے کہا کہ اُٹھ کر دکھّن کی طرف اُس راہ تک جا جو یروشلِیم سے غَزّہ کو جاتی ہے اور جنگل میں ہے۔
27. وہ اُٹھ کر روانہ ہُؤا تو دیکھو ایک حبشی خوجہ آ رہا تھا ۔ وہ حبشیوں کی ملِکہ کندا کے کا ایک وزِیر اور اُس کے سارے خزانہ کا مُختار تھا اور یروشلِیم میں عِبادت کے لِئے آیا تھا۔