24. جب ہَیکل کے سردار اور سردار کاہِنوں نے یہ باتیں سُنِیں تو اُن کے بارے میں حَیران ہُوئے کہ اِس کا کیا اَنجام ہو گا۔
25. اِتنے میں کِسی نے آ کر اُنہیں خبر دی کہ دیکھو ۔ وہ آدمی جنہیں تُم نے قَید کِیا تھا ہَیکل میں کھڑے لوگوں کو تعلِیم دے رہے ہیں۔
26. تب سردار پیادوں کے ساتھ جا کر اُنہیں لے آیا لیکن زبردستی نہیں کیونکہ لوگوں سے ڈرتے تھے کہ ہم کو سنگسار نہ کریں۔
27. پِھر اُنہیں لا کر عدالت میں کھڑا کر دِیا اور سردار کاہِن نے اُن سے یہ کہا۔
28. کہ ہم نے تو تُمہیں سخت تاکِید کی تھی کہ یہ نام لے کر تعلِیم نہ دینا مگر دیکھو تُم نے تمام یروشلِیم میں اپنی تعلِیم پَھیلا دی اور اُس شخص کا خُون ہماری گَردن پر رکھنا چاہتے ہو۔
29. پطر س اور رسُولوں نے جواب میں کہا کہ ہمیں آدمِیوں کے حُکم کی نِسبت خُدا کا حُکم ماننا زِیادہ فرض ہے۔
30. ہمارے باپ دادا کے خُدا نے یِسُو ع کو جِلایا جِسے تُم نے صلِیب پر لٹکا کر مار ڈالا تھا۔
31. اُسی کو خُدا نے مالِک اور مُنجّی ٹھہرا کر اپنے دہنے ہاتھ سے سر بُلند کِیا تاکہ اِسرا ئیل کو تَوبہ کی تَوفِیق اورگُناہوں کی مُعافی بخشے۔
32. اور ہم اِن باتوں کے گواہ ہیں اور رُوحُ القُدس بھی جِسے خُدا نے اُنہیں بخشا ہے جو اُس کا حُکم مانتے ہیں۔
33. وہ یہ سُن کر جل گئے اور اُنہیں قتل کرنا چاہا۔
34. مگرگملی ایل نام ایک فرِیسی نے جو شرع کا مُعلِّم اور سب لوگوں میں عِزّت دار تھا عدالت میں کھڑے ہو کر حُکم دِیا کہ اِن آدمِیوں کو تھوڑی دیر کے لِئے باہر کر دو۔
35. پِھر اُن سے کہا کہ اَے اِسرائیِلیو!اِن آدمِیوں کے ساتھ جو کُچھ کِیا چاہتے ہو ہوشیاری سے کرنا۔
36. کیونکہ اِن دِنوں سے پہلے تھیُودا س نے اُٹھ کر دعویٰ کِیا تھا کہ مَیں بھی کُچھ ہُوں اور تخمِیناً چار سَو آدمی اُس کے ساتھ ہو گئے تھے مگر وہ مارا گیا اور جِتنے اُس کے ماننے والے تھے سب پراگندہ ہُوئے اور مِٹ گئے۔
37. اِس شخص کے بعد یہُودا ہ گلِیلی اِسم نوِیسی کے دِنوں میں اُٹھا اور اُس نے کُچھ لوگ اپنی طرف کر لِئے ۔ وہ بھی ہلاک ہُؤا اور جِتنے اُس کے ماننے والے تھے سب پراگندہ ہو گئے۔
38. پس اب مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِن آدمِیوں سے کنا رہ کرو اور اِن سے کُچھ کام نہ رکھّو ۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ خُدا سے بھی لڑنے والے ٹھہرو کیونکہ یہ تدبِیر یا کام اگر آدمِیوں کی طرف سے ہے تو آپ برباد ہو جائے گا۔