27. کیونکہ واقِعی تیرے پاک خادِم یِسُو ع کے برخِلاف جِسے تُو نے مَسح کِیا ہیرود یس اور پُنطِیُس پِیلاطُس غَیر قَوموں اور اِسرائیِلیوں کے ساتھ اِسی شہر میں جمع ہُوئے۔
28. تاکہ جو کُچھ پہلے سے تیری قُدرت اور تیری مَصلِحت سے ٹھہر گیا تھا وُہی عمل میں لائیں۔
29. اب اَے خُداوند! اُن کی دھمکِیوں کو دیکھ اور اپنے بندوں کو یہ تَوفِیق دے کہ وہ تیرا کلام کمال دِلیری کے ساتھ سُنائیں۔
30. اور تُو اپنا ہاتھ شِفا دینے کو بڑھا اور تیرے پاک خادِم یِسُو ع کے نام سے مُعجِزے اور عجِیب کام ظہُور میں آئیں۔
31. جب وہ دُعا کر چُکے تو جِس مکان میں جمع تھے وہ ہِل گیا اور وہ سب رُوحُ القُدس سے بھر گئے اور خُدا کا کلام دِلیری سے سُناتے رہے۔
32. اور اِیمان داروں کی جماعت ایک دِل اور ایک جان تھی اور کِسی نے بھی اپنے مال کو اپنا نہ کہا بلکہ اُن کی سب چِیزیں مُشترِک تِھیں۔
33. اور رسُول بڑی قُدرت سے خُداوند یِسُو ع کے جی اُٹھنے کی گواہی دیتے رہے اور اُن سب پر بڑا فَضل تھا۔
34. کیونکہ اُن میں کوئی بھی مُحتاج نہ تھا ۔ اِس لِئے کہ جو لوگ زمِینوں یا گھروں کے مالِک تھے اُن کو بیچ بیچ کر بِکی ہُوئی چِیزوں کی قِیمت لاتے۔
35. اور رسُولوں کے پاؤں میں رکھ دیتے تھے ۔ پِھر ہر ایک کو اُس کی ضرُورت کے مُوافِق بانٹ دِیا جاتا تھا۔
36. اور یُو سف نام ایک لاوی تھا جِس کا لَقب رسُولوں نے برنبا س یعنی نصِیحت کا بیٹا رکھّا تھا اور جِس کی پَیدایش کُپُر س کی تھی۔