20. پس اِس لِئے مَیں نے تُمہیں بُلایا ہے کہ تُم سے مِلُوں اور گُفتگُو کرُوں کیونکہ اِسرائیل کی اُمّید کے سبب سے مَیں اِس زنجِیر سے جکڑا ہُؤا ہُوں۔
21. اُنہوں نے اُس سے کہا نہ ہمارے پاس یہُودیہ سے تیرے بارے میں خَط آئے نہ بھائِیوں میں سے کِسی نے آ کر تیری کُچھ خبر دی نہ بُرائی بیان کی۔
22. مگر ہم مُناسِب جانتے ہیں کہ تُجھ سے سُنیں کہ تیرے خیالات کیا ہیں کیونکہ اِس فِرقہ کی بابت ہم کو معلُوم ہے کہ ہر جگہ اِس کے خِلاف کہتے ہیں۔
23. اور وہ اُس سے ایک دِن ٹھہرا کر کثرت سے اُس کے ہاں جمع ہُوئے اور وہ خُدا کی بادشاہی کی گواہی دے دے کر اور مُوسیٰ کی تَورَیت اور نبِیوں کے صحِیفوں سے یِسُوع کی بابت سمجھا سمجھا کر صُبح سے شام تک اُن سے بیان کرتا رہا۔
24. اور بعض نے اُس کی باتوں کو مان لِیا اور بعض نے نہ مانا۔
25. جب آپس میں مُتفِق نہ ہُوئے تو پَولُس کے اِس ایک بات کے کہنے پر رُخصت ہُوئے کہ رُوحُ القُدس نے یسعیا ہ نبی کی معرفت تُمہارے باپ دادا سے خُوب کہا کہ۔
26. اِس اُمّت کے پاس جا کر کہہکہ تُم کانوں سے سُنو گے اور ہرگِز نہ سمجھو گےاور آنکھوں سے دیکھو گے اور ہرگِز معلُوم نہ کروگے۔
27. کیونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھا گئی ہےاور وہ کانوں سے اُونچا سُنتے ہیںاور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں۔کہِیں اَیسا نہ ہو کہ آنکھوں سے معلُوم کریںاور کانوں سے سُنیںاور دِل سے سمجھیںاور رجُوع لائیںاور مَیں اُنہیں شِفا بخشُوں۔
28. پس تُم کو معلُوم ہو کہ خُدا کی اِس نجات کا پَیغام غَیر قَوموں کے پاس بھیجا گیا ہے اور وہ اُسے سُن بھی لیں گی۔
29. ]جب اُس نے یہ کہا تو یہُودی آپس میں بُہت بحث کرتے چلے گئے[۔
30. اور وہ پُورے دو برس اپنے کِرایہ کے گھر میں رہا۔