اَعمال 25:9-24 Urdu Bible Revised Version (URD)

9. مگر فیستُس نے یہُودِیوں کو اپنا اِحسان مند بنانے کی غرض سے پَولُس کو جواب دِیا کیا تُجھے یروشلِیم جانا منظُور ہے کہ تیرا یہ مُقدّمہ وہاں میرے سامنے فَیصل ہو؟۔

10. پَولُس نے کہا مَیں قَیصر کے تختِ عدالت کے سامنے کھڑا ہُوں ۔ میرا مُقدّمہ یہِیں فَیصل ہونا چاہئے ۔ یہُودِیوں کا مَیں نے کُچھ قصُور نہیں کِیا ۔ چُنانچہ تُو بھی خُوب جانتا ہے۔

11. اگر بدکار ہُوں یا مَیں نے قتل کے لائِق کوئی کام کِیا ہے تو مُجھے مَرنے سے اِنکار نہیں لیکن جِن باتوں کا وہ مُجھ پر اِلزام لگاتے ہیں اگر اُن کی کُچھ اَصل نہیں تو اُن کی رِعایت سے کوئی مُجھ کو اُن کے حوالہ نہیں کر سکتا ۔ مَیں قَیصر کے ہاں اپِیل کرتا ہُوں۔

12. پِھر فیستُس نے صلاح کاروں سے مَصلحِت کر کے جواب دِیا کہ تُو نے قَیصر کے ہاں اپِیل کی ہے تو قَیصر ہی کے پاس جائے گا۔

13. اور کچھ دِن گُذرنے کے بعد اگرِپّا بادشاہ اور برنِیکے نے قَیصر یہ میں آ کر فیستُس سے مُلاقات کی۔

14. اور اُن کے کُچھ عرصہ وہاں رہنے کے بعد فیستُس نے پَولُس کے مُقدّمہ کا حال بادشاہ سے یہ کہہ کر بیان کِیا کہ ایک شخص کو فیلِکس قَید میں چھوڑ گیا ہے۔

15. جب مَیں یروشلِیم میں تھا توسردار کاہِنوں اور یہُودِیوں کے بزُرگوں نے اُس کے خِلاف فریاد کی اور سزا کے حُکم کی درخواست کی۔

16. اُن کو مَیں نے جواب دِیا کہ رُومیوں کا یہ دستُور نہیں کہ کِسی آدمی کو رِعایتہً سزا کے لِئے حوالہ کریں جب تک کہ مُدّعا علَیہ کو اپنے مُدّعیوں کے رُوبرُو ہو کر دعویٰ کے جواب دینے کا مَوقع نہ مِلے۔

17. پس جب وہ یہاں جمع ہُوئے تو مَیں نے کُچھ دیر نہ کی بلکہ دُوسرے ہی دِن تختِ عدالت پر بَیٹھ کر اُس آدمی کو لانے کا حُکم دِیا۔

18. مگر جب اُس کے مُدَّعی کھڑے ہُوئے تو جِن بُرائیوں کا مُجھے گُمان تھا اُن میں سے اُنہوں نے کِسی کا اِلزام اُس پر نہ لگایا۔

19. بلکہ اپنے دِین اور کِسی شخص یِسُوع کی بابت اُس سے بحث کرتے تھے جو مَر گیا تھا اور پَولُس اُس کو زِندہ بتاتا ہے۔

20. چُونکہ مَیں اِن باتوں کی تحقِیقات کی بابت اُلجھن میں تھا اِس لِئے اُس سے پُوچھا کیا تُو یرُوشلیم میں جانے کو راضی ہے کہ وہاں اِن باتوں کا فَیصلہ ہو؟۔

21. مگر جب پَولُس نے اپِیل کی کہ میرا مُقدّمہ شہنشاہ کی عدالت میں فَیصل ہو تو مَیں نے حُکم دِیا کہ جب تک اُسے قَیصر کے پاس نہ بھیجُوں وہ قَید رہے۔

22. اگرِپّا نے فیستُس سے کہا مَیں بھی اُس آدمی کی سُننا چاہتا ہُوں ۔اُس نے کہا کہ تُو کل سُن لے گا۔

23. پس دُوسرے دِن جب اگرِپّا اور برنِیکے بڑی شان و شوکت سے پلٹن کے سرداروں اور شہر کے رئِیسوں کے ساتھ دِیوان خانہ میں داخِل ہُوئے تو فیستُس کے حُکم سے پَولُس حاضِر کِیا گیا۔

24. پِھر فیستُس نے کہا اے اگرِپّا بادشاہ اور اے سب حاضرِین تُم اِس شخص کو دیکھتے ہو جِس کی بابت یہُودِیوں کی ساری گُروہ نے یروشلِیم میں اور یہاں بھی چِلاّ چِلاّ کر مُجھ سے عرض کی کہ اِس کا آگے کو جِیتا رہنا مُناسِب نہیں۔

اَعمال 25