11. تُو دریافت کر سکتا ہے کہ بارہ دِن سے زِیادہ نہیں ہُوئے کہ مَیں یروشلِیم میں عِبادت کرنے گیا تھا۔
12. اور اُنہوں نے مُجھے نہ ہَیکل میں کِسی کے ساتھ بحث کرتے یا لوگوں میں فساد اُٹھاتے پایا نہ عِبادت خانوں میں نہ شہر میں۔
13. اور نہ وہ اِن باتوں کو جِن کا مُجھ پر اب اِلزام لگاتے ہیں تیرے سامنے ثابِت کر سکتے ہیں۔
14. لیکن تیرے سامنے یہ اِقرار کرتا ہُوں کہ جِس طرِیق کو وہ بِدعت کہتے ہیں اُسی کے مُطابِق مَیں اپنے باپ دادا کے خُدا کی عِبادت کرتا ہُوں اور جو کُچھ تَورَیت اور نبِیوں کے صحِیفوں میں لِکھا ہے اُس سب پر میرا اِیمان ہے۔
15. اور خُدا سے اُسی بات کی اُمّید رکھتا ہُوں جِس کے وہ خُود بھی مُنتظِر ہیں کہ راست بازوں اور ناراستوں دونوں کی قِیامت ہو گی۔
16. اِسی لِئے مَیں خُود بھی کوشِش میں رہتا ہُوں کہ خُدا اور آدمِیوں کے باب میں میرا دِل مُجھے کبھی ملامت نہ کرے۔
17. بُہت برسوں کے بعد مَیں اپنی قَوم کو خَیرات پُہنچانے اور نذریں چڑھانے آیا تھا۔
18. اُنہوں نے بغَیر ہنگامہ یا بلوے کے مُجھے طہارت کی حالت میں یہ کام کرتے ہُوئے ہَیکل میں پایا ۔ ہاں آسیہ کے چند یہُودی تھے۔
19. اور اگر اُن کا مُجھ پر کُچھ دعویٰ تھا تو اُنہیں تیرے سامنے حاضِر ہو کر فریاد کرنا واجِب تھا۔
20. یا یِہی خُود کہیں کہ جب مَیں صدرعدالت کے سامنے کھڑا تھا تو مُجھ میں کیا بُرائی پائی تھی۔
21. سِوا اِس ایک بات کے کہ مَیں نے اُن میں کھڑے ہو کر بُلند آواز سے کہا تھا کہ مُردوں کی قِیامت کے بارے میں آج مُجھ پر تُمہارے سامنے مُقدّمہ ہو رہا ہے۔
22. فیلِکس نے جو صحِیح طَور پر اِس طرِیق سے واقِف تھا یہ کہہ کر مُقدّمہ کو مُلتوی کر دِیا کہ جب پلٹن کا سردار لُوسِیا س آئے گا تو مَیں تُمہارا مُقدّمہ فَیصل کرُوں گا۔
23. اور صُوبہ دار کو حُکم دِیا کہ اِس کو قَید تو رکھ مگر آرام سے رکھنا اور اِس کے دوستوں میں سے کِسی کو اِس کی خِدمت کرنے سے منع نہ کرنا۔
24. اور چند روز کے بعد فیلِکس اپنی بِیوی درُو سِلّہ کو جو یہُودی تھی ساتھ لے کرآیا اور پَولُس کو بُلوا کر اُس سے مسِیح یِسُوع کے دِین کی کیفیّت سُنی۔