16. لیکن پَولُس کا بھانجا اُن کی گھات کا حال سُن کر آیا اور قلعہ میں جا کر پَولُس کو خبر دی۔
17. پَولُس نے صُوبہ داروں میں سے ایک کو بُلا کر کہا اِس جوان کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جا ۔ یہ اُس سے کُچھ کہنا چاہتا ہے۔
18. پس اُس نے اُس کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جا کر کہا کہ پَولُس قَیدی نے مُجھے بُلا کر درخواست کی کہ اِس جوان کو تیرے پاس لاؤں کہ تُجھ سے کُچھ کہنا چاہتا ہے۔
19. پلٹن کے سردار نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر اور الگ جا کر پُوچھا کہ مُجھ سے کیا کہنا چاہتا ہے؟۔
20. اُس نے کہا یہُودِیوں نے ایکا کِیا ہے کہ تُجھ سے درخواست کریں کہ کل پَولُس کو صدر عدالت میں لائے ۔ گویا تُو اُس کے حال کی اَور بھی تحقِیقات کرنا چاہتا ہے۔
21. لیکن تُو اُن کی نہ ماننا کیونکہ اُن میں چالِیس شخص سے زِیادہ اُس کی گھات میں ہیں جِنہوں نے لَعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک اُسے مار نہ ڈالیں نہ کھائیں گے نہ پِئیں گے اور اب وہ تیّار ہیں ۔ صِرف تیرے وعدہ کا اِنتِظار ہے۔
22. پس سردار نے جوان کو یہ حُکم دے کر رُخصت کِیا کہ کِسی سے نہ کہنا کہ تُو نے مُجھ پر یہ ظاہِر کِیا۔
23. اور دو صُوبہ داروں کو پاس بُلا کر کہا کہ دو سَو سِپاہی اور ستّر سوار اور دو سَو نیزہ بردار پہر رات گئے قَیصر یہ جانے کو تیّار کر رکھنا۔