23. جب وہ چِلاّتے اور اپنے کپڑے پَھینکتے اور خاک اُڑاتے تھے۔
24. تو پلٹن کے سردار نے حُکم دے کر کہا کہ اُسے قلعہ میں لے جاؤ اور کوڑے مار کر اُس کا اِظہار لو تاکہ مُجھے معلُوم ہو کہ وہ کِس سبب سے اُس کی مُخالفت میں یُوں چِلاّتے ہیں۔
25. جب اُنہوں نے اُسے تَسموں سے باندھ لِیا تو پَولُس نے اُس صُوبہ دار سے جو پاس کھڑا تھا کہا کیا تُمہیں روا ہے کہ ایک رُومی آدمی کے کوڑے مارو اور وہ بھی قصُور ثابِت کِئے بغَیر؟۔
26. صُوبہ دار یہ سُن کر پلٹن کے سردار کے پاس گیا اوراُسے خبر دے کر کہا تُو کیا کرتا ہے؟ یہ تو رُومی آدمی ہے۔
27. پلٹن کے سردار نے اُس کے پاس آ کر کہا مُجھے بتا تو ۔ کیا تُو رُومی ہے؟اُس نے کہا ہاں۔
28. پلٹن کے سردار نے جواب دِیا کہ مَیں نے بڑی رقم دے کر رُومی ہونے کا رُتبہ حاصِل کِیا ۔پَولُس نے کہا مَیں تو پَیدایشی ہُوں۔
29. پس جو اُس کا اِظہار لینے کو تھے فوراً اُس سے الگ ہوگئے اور پلٹن کا سردار بھی یہ معلُوم کر کے ڈر گیا کہ جِس کو مَیں نے باندھا ہے وہ رُومی ہے۔