اَعمال 22:17-30 Urdu Bible Revised Version (URD)

17. جب مَیں پِھر یروشلِیم میں آ کر ہَیکل میں دُعا کر رہا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ مَیں بے خُود ہو گیا۔

18. اور اُس کو دیکھا کہ مُجھ سے کہتا ہے جلدی کر اور فوراً یروشلِیم سے نِکل جا کیونکہ وہ میرے حق میں تیری گواہی قبُول نہ کریں گے۔

19. مَیں نے کہا اَے خُداوند! و ہ خُود جانتے ہیں کہ جو تُجھ پر اِیمان لائے مَیں اُن کو قَید کراتا اور جا بجا عِبادت خانوں میں پِٹواتا تھا۔

20. اور جب تیرے شہِید ستِفَنُس کا خُون بہایا جاتا تھا تو مَیں بھی وہاں کھڑا تھا اور اُس کے قتل پر راضی تھا اور اُس کے قاتِلوں کے کپڑوں کی حِفاظت کرتا تھا۔

21. اُس نے مُجھ سے کہا جا ۔ مَیں تُجھے غَیر قَوموں کے پاس دُور دُور بھیجُوں گا۔

22. وہ اِس بات تک تو اُس کی سُنتے رہے ۔ پِھر بلند آوازسے چِلاّئے کہ اَیسے شخص کو زمِین پر سے فنا کر دے! اُس کا زِندہ رہنا مُناسِب نہیں۔

23. جب وہ چِلاّتے اور اپنے کپڑے پَھینکتے اور خاک اُڑاتے تھے۔

24. تو پلٹن کے سردار نے حُکم دے کر کہا کہ اُسے قلعہ میں لے جاؤ اور کوڑے مار کر اُس کا اِظہار لو تاکہ مُجھے معلُوم ہو کہ وہ کِس سبب سے اُس کی مُخالفت میں یُوں چِلاّتے ہیں۔

25. جب اُنہوں نے اُسے تَسموں سے باندھ لِیا تو پَولُس نے اُس صُوبہ دار سے جو پاس کھڑا تھا کہا کیا تُمہیں روا ہے کہ ایک رُومی آدمی کے کوڑے مارو اور وہ بھی قصُور ثابِت کِئے بغَیر؟۔

26. صُوبہ دار یہ سُن کر پلٹن کے سردار کے پاس گیا اوراُسے خبر دے کر کہا تُو کیا کرتا ہے؟ یہ تو رُومی آدمی ہے۔

27. پلٹن کے سردار نے اُس کے پاس آ کر کہا مُجھے بتا تو ۔ کیا تُو رُومی ہے؟اُس نے کہا ہاں۔

28. پلٹن کے سردار نے جواب دِیا کہ مَیں نے بڑی رقم دے کر رُومی ہونے کا رُتبہ حاصِل کِیا ۔پَولُس نے کہا مَیں تو پَیدایشی ہُوں۔

29. پس جو اُس کا اِظہار لینے کو تھے فوراً اُس سے الگ ہوگئے اور پلٹن کا سردار بھی یہ معلُوم کر کے ڈر گیا کہ جِس کو مَیں نے باندھا ہے وہ رُومی ہے۔

30. صُبح کو یہ حقِیقت معلُوم کرنے کے اِرادہ سے کہ یہُودی اُس پر کیا اِلزام لگاتے ہیں اُس نے اُس کو کھول دِیا اور سردار کاہِن اور سب صدرعدالت والوں کو جمع ہونے کا حُکم دِیا اور پَولُس کو نِیچے لے جا کر اُن کے سامنے کھڑا کر دِیا۔

اَعمال 22