1. اَے بھائِیو اور بزُرگو! میرا عُذر سُنو جو اَب تُم سے بیان کرتا ہُوں۔
2. جب اُنہوں نے سُنا کہ ہم سے عِبرانی زُبان میں بولتا ہے تو اَور بھی چُپ چاپ ہو گئے ۔ پس اُس نے کہا۔
3. مَیں یہُودی ہُوں اور کِلِکیہ کے شہر تَرسُس میں پَیدا ہُؤا مگر میری تربِیّت اِس شہر میں گملی ایل کے قدموں میں ہُوئی اور مَیں نے باپ دادا کی شرِیعت کی خاص پابندی کی تعلِیم پائی اور خُدا کی راہ میں اَیسا سرگرم تھا جَیسے تُم سب آج کے دِن ہو۔
4. چُنانچہ مَیں نے مَردوں اور عَورتوں کو باندھ باندھ کر اور قَیدخانہ میں ڈال ڈال کر مسیِحی طرِیق والوں کو یہاں تک ستایا کہ مَروا بھی ڈالا۔
5. چُنانچہ سردار کاہِن اور سب بزُرگ میرے گواہ ہیں کہ اُن سے مَیں بھائِیوں کے نام خَط لے کر دمِشق کو روانہ ہُؤا تاکہ جِتنے وہاں ہوں اُنہیں بھی باندھ کر یروشلِیم میں سزا دِلانے کو لاؤں۔
6. جب مَیں سفر کرتا کرتا دمِشق کے نزدِیک پُہنچا تو اَیسا ہُؤا کہ دوپہر کے قرِیب یکایک ایک بڑا نُور آسمان سے میرے گِرداگِرد آ چمکا۔
7. اور مَیں زمِین پر گِر پڑا اور یہ آواز سُنی کہ اَے ساؤ ُل اَے ساؤُ ل!تُو مُجھے کیوں ستاتا ہے؟۔
8. مَیں نے جواب دِیا کہ اَے خُداوند! تُو کَون ہے؟ اُس نے مُجھ سے کہا مَیں یِسُوع ناصری ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے؟۔
9. اور میرے ساتِھیوں نے نُور تو دیکھا لیکن جو مُجھ سے بولتا تھا اُس کی آواز نہ سُنی۔
10. مَیں نے کہا اَے خُداوند مَیں کیا کرُوں؟ خُداوند نے مُجھ سے کہا اُٹھ کر دمِشق میں جا ۔ جو کُچھ تیرے کرنے کے لِئے مُقرّر ہُؤا ہے وہاں تُجھ سے سب کہا جائے گا۔
11. جب مُجھے اُس نُور کے جلال کے سبب سے کُچھ دِکھائی نہ دِیا تو میرے ساتھی میرا ہاتھ پکڑ کر مُجھے دمِشق میں لے گئے۔
12. اور حننیا ہ نام ایک شخص جو شرِیعت کے مُوافِق دِین دار اور وہاں کے سب رہنے والے یہُودِیوں کے نزدِیک نیک نام تھا۔