7. ہفتہ کے پہلے دِن جب ہم روٹی توڑنے کے لِئے جمع ہُوئے تو پَولُس نے دُوسرے دِن روانہ ہونے کا اِرادہ کر کے اُن سے باتیں کِیں اور آدھی رات تک کلام کرتا رہا۔
8. جِس بالاخانہ پر ہم جمع تھے اُس میں بُہت سے چراغ جَل رہے تھے۔
9. اور یُوتخُس نام ایک جوان کھڑکی میں بَیٹھا تھا ۔ اُس پر نِیند کا بڑا غَلبہ تھا اور جب پَولُس زِیادہ دیر تک باتیں کرتا رہا تو وہ نِیند کے غلبہ میں تِیسری منزل سے گِر پڑا اور اُٹھایا گیا تو مُردہ تھا۔
10. پَولُس اُتر کر اُس سے لِپٹ گیا اور گلے لگا کر کہا گھبراؤ نہیں ۔ اِس میں جان ہے۔
11. پِھر اُوپر جا کر روٹی توڑی اور کھا کر اِتنی دیر تک اُن سے باتیں کرتا رہا کہ پَو پھٹ گئی ۔ پِھر وہ روانہ ہو گیا۔
12. اور وہ اُس لڑکے کو جِیتا لائے اور اُن کی بڑی خاطِر جمع ہُوئی۔
13. ہم جہاز تک آگے جا کر اِس اِرادہ سے اسُّس کو روانہ ہُوئے کہ وہاں پُہنچ کر پَولُس کو چڑھا لیں کیونکہ اُس نے پَیدل جانے کا اِرادہ کر کے یِہی تجوِیز کی تھی۔
14. پس جب وہ اسُّس میں ہمیں مِلا تو ہم اُسے چڑھا کر مِتُلینے میں آئے۔
15. اور وہاں سے جہاز پر روانہ ہو کر دُوسرے دِن خِیُس کے سامنے پُہنچے اور تِیسرے دِن سامُس تک آئے اور اگلے دِن مِیلیتُس میں آ گئے۔
16. کیونکہ پَولُس نے یہ ٹھان لِیا تھا کہ اِفِسُس کے پاس سے گُذرے اَیسا نہ ہو کہ اُسے آسِیہ میں دیر لگے ۔ اِس لِئے کہ وہ جلدی کرتا تھا کہ اگر ہو سکے تو پِنتیکُست کا دِن یروشلِیم میں ہو۔
17. اور اُس نے مِیلیتُس سے اِفِسُس میں کہلا بھیجا اور کلِیسیا کے بزُرگوں کو بُلایا۔