15. اور وہاں سے جہاز پر روانہ ہو کر دُوسرے دِن خِیُس کے سامنے پُہنچے اور تِیسرے دِن سامُس تک آئے اور اگلے دِن مِیلیتُس میں آ گئے۔
16. کیونکہ پَولُس نے یہ ٹھان لِیا تھا کہ اِفِسُس کے پاس سے گُذرے اَیسا نہ ہو کہ اُسے آسِیہ میں دیر لگے ۔ اِس لِئے کہ وہ جلدی کرتا تھا کہ اگر ہو سکے تو پِنتیکُست کا دِن یروشلِیم میں ہو۔
17. اور اُس نے مِیلیتُس سے اِفِسُس میں کہلا بھیجا اور کلِیسیا کے بزُرگوں کو بُلایا۔
18. جب وہ اُس کے پاس آئے تو اُن سے کہا تُم خُود جانتے ہو کہ پہلے ہی دِن سے کہ مَیں نے آسِیہ میں قدم رکھّا ہر وقت تُمہارے ساتھ کِس طرح رہا۔
19. یعنی کمال فروتنی سے اور آنسُو بہا بہا کر اور اُن آزمایشوں میں جو یہُودِیوں کی سازِش کے سبب سے مُجھ پر واقِع ہُوئِیں خُداوند کی خِدمت کرتا رہا۔
20. اور جو جو باتیں تُمہارے فائِدہ کی تِھیں اُن کے بیان کرنے اور علانِیہ اور گھر گھر سِکھانے سے کبھی نہ جِھجکا۔
21. بلکہ یہُودِیوں اوریُونانیِوں کے رُوبرُو گواہی دیتا رہا کہ خُدا کے سامنے تَوبہ کرنا اور ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح پر اِیمان لانا چاہئے۔
22. اور اب دیکھو مَیں رُوح میں بندھا ہُؤا یروشلِیم کو جاتا ہُوں اور نہ معلُوم کہ وہاں مُجھ پر کیا کیا گُذرے۔
23. سِوا اِس کے کہ رُوحُ القُدس ہر شہر میں گواہی دے دے کر مُجھ سے کہتا ہے کہ قَید اور مُصِیبتیں تیرے لِئے تیّار ہیں۔
24. لیکن مَیں اپنی جان کو عزِیز نہیں سمجھتا کہ اُس کی کُچھ قدر کرُوں بمُقابلہ اِس کے کہ اپنا دَور اور وہ خِدمت جو خُداوند یِسُو ع سے پائی ہے پُوری کرُوں یعنی خُدا کے فضل کی خُوشخبری کی گواہی دُوں۔
25. اور اب دیکھو مَیں جانتا ہُوں کہ تُم سب جِن کے درمِیان مَیں بادشاہی کی مُنادی کرتا پِھرا میرا مُنہ پِھر نہ دیکھو گے۔
26. پس مَیں آج کے دِن تُمہیں قطعی کہتا ہُوں کہ سب آدمِیوں کے خُون سے پاک ہُوں۔
27. کیونکہ مَیں خُدا کی ساری مرضی تُم سے پُورے طَور پر بیان کرنے سے نہ جِھجکا۔
28. پس اپنی اور اُس سارے گلّہ کی خبرداری کرو جِس کا رُوحُ القُدس نے تُمہیں نِگہبان ٹھہرایا تاکہ خُدا کی کلِیسیا کی گلّہ بانی کرو جِسے اُس نے خاص اپنے خُون سے مول لِیا۔