31. اور آسیہ کے حاکِموں میں سے اُس کے بعض دوستوں نے آدمی بھیج کر اُس کی مِنّت کی کہ تماشا گاہ میں جانے کی جُرأت نہ کرنا۔
32. اور بعض کُچھ چِلاّئے اور بعض کُچھ کیونکہ مجلِس دَرہم بَرہم ہو گئی تھی اور اکثر لوگوں کو یہ بھی خبر نہ تھی کہ ہم کِس لِئے اِکٹّھے ہُوئے ہیں۔
33. پِھر اُنہوں نے اِسکندر کو جِسے یہُودی پیش کرتے تھے بِھیڑ میں سے نِکال کر آگے کر دِیا اور اِسکندر نے ہاتھ سے اِشارہ کر کے مجمع کے سامنے عُذر بیان کرنا چاہا۔
34. جب اُنہیں معلُوم ہُؤا کہ یہ یہُودی ہے تو سب ہم آواز ہو کر کوئی دو گھنٹے تک چِلاّتے رہے کہ اِفِسِیوں کی اَرتمِس بڑی ہے۔
35. پِھر شہر کے مُحرِّر نے لوگوں کو ٹھنڈا کر کے کہا اَے اِفِسیِو!کَون سا آدمی نہیں جانتا کہ اِفِسیِوں کا شہر بڑی دیوی اَرتمِس کے مَندِر اور اُس مُورت کا مُحافِظ ہے جو زِیُو س کی طرف سے گِری تھی؟۔
36. پس جب کوئی اِن باتوں کے خِلاف نہیں کہہ سکتا تو واجِب ہے کہ تُم اِطمِینان سے رہو اور بے سوچے کُچھ نہ کرو۔
37. کیونکہ یہ لوگ جِن کو تُم یہاں لائے ہو نہ مَندر کو لُوٹنے والے ہیں نہ ہماری دیوی کی بدگوئی کرنے والے۔
38. پس اگر دیمیترِ یُس اور اُس کے ہم پیشہ کِسی پر دعویٰ رکھتے ہوں تو عدالت کُھلی ہے اور صُوبہ دار مَوجُود ہیں ۔ ایک دُوسرے پر نالِش کریں۔
39. اور اگر تُم کِسی اَور اَمر کی تحقِیقات چاہتے ہو تو باضابطہ مجلِس میں فَیصلہ ہو گا۔
40. کیونکہ آج کے بَلوے کے سبب سے ہمیں اپنے اُوپر نالِش ہونے کا اندیشہ ہے اِس لِئے کہ اِس کی کوئی وجہ نہیں ہے اور اِس صُورت میں ہم اِس ہنگامہ کی جواب دِہی نہ کر سکیں گے۔
41. یہ کہہ کر اُس نے مجلِس کو برخاست کِیا۔